’’ اقامہ ممیزہ ‘‘ یا خصوصی اقامہ

   

کے این واصف
’’ اقامہ ممیزہ ‘‘ یا خصوصی اقامہ پچھلے چند دنوں سے سعودی عرب میں بسے غیر ملکیوں میں زیر بحث ہے۔ آج ہم سعودی حکومت کی جانب سے خارجی باشندوں کو جاری کئے جانے والے اس خصوصی اقامہ کے بارے میں تفصیلات جو وقتاً فوقتاً حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہیں پیش کریں گے۔ مملکت سعودی عرب نے یہاں مقیم غیر ملکیوں کیلئے ایک خصوصی اقامہ ( اقامہ ممیزہ ) کے اجراء کے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت غیر ملکیوں کو مختلف قسم کے فائدے اور مراعات حاصل ہوں گے، اور اس کے ساتھ ان پر کچھ ذمہ داریاں اور شرائط بھی عائد کی جائیں گی۔ اس اقامہ کو حاصل کرنے والے افراد کیلئے شرط رکھی گئی ہے کہ وہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اور سرحدی علاقوں میں جائیداد نہیں خرید سکیں گے۔ تاہم انہیں سعودی عرب کے دیگر شہروں میں جائیداد کی خرید و فروخت اور اُسے کرایہ پر دینے کی اجازت ہوگی۔ یعنی اس طرح اہل ثروت غیر ملکی اقامہ ممیزہ پر لگائے گئے سرمایہ سے یوں فائدہ بھی اُٹھاسکیں گے۔ خصوصی اقامہ پروگرام کا مقصد ان تارکین وطن کو زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کرنا ہے جو مذکورہ اقامہ پروگرام کے تحت سعودی عرب میں قیام کرنا چاہتے ہیں۔ خصوصی اقامہ حاصل کرنے والوں کو تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں میں وہی حقوق حاصل رہیں گے جو ایک مقامی شہری کو حاصل ہیں۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مقامی باشندوں کے برابر حقوق ملیں گے تو وہ اپنی اولاد کو اپنی نگرانی میں یہاں تعلیم دلواسکیں گے۔ پہلے غیر ملکی بچے اسکولی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلئے اپنے اپنے ملک جاکر تعلیم حاصل کرتے تھے۔ دوسرے انہیں سرکاری اسپتال میں علاج کی سہولت حاصل ہوگئی تو وہ خانگی دواخانوں کے مہنگے علاج پر پیسہ لگانے سے بچ جائیں گے۔ خصوصی اقامہ حاصل کرنے والے پر لازم ہوگا کہ اس کا ماضی بے داغ ہو، وہ کسی قسم کے جرائم میں ملوث نہ رہا ہو۔
بتایا گیا کہ شوریٰ کونسل میں خصوصی اقامہ کے حق میں ووٹ ووٹ ڈالنے والوں کی سوچ یہ ہے کہ اس کی بدولت مملکت میں سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کا رواج ختم ہوگا۔ اس سے سعودی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا اور مملکت میں تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ دیگر تفصیلات کے مطابق خصوصی اقامہ دو طرح کا ہوگا۔ ایک اقامہ ایک برس کیلئے جاری ہوگا اور قابل تجدید ہوگا۔ دوسرا اقامہ غیر معینہ مدت ( تاحیات ) کیلئے جاری کیا جائے گا۔ بتایا گیا کہ ایک برس کا خصوصی اقامہ حاصل کرنے کیلئے ایک لاکھ ریال ادا کرنے ہوں گے جبکہ تاحیات اقامہ حاصل کرنے کیلئے 8لاکھ ریال ادا کرنے ہوں گے۔ ہر دو طرح کے اقامے حاصل کرنے والے کی عمر کم سے کم 21 برس ہونی چاہیئے اور وہ متعینہ رقم کا مالک ہے۔ اس کے پاس موثر پاسپورٹ ہو، وہ متعدی امراض سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ رکھتا ہو۔ خصوصی اقامہ کے حامل اپنے ہمراہ مملکت میں اپنے اہل خانہ کو رکھ سکیں گے۔ جبکہ رشتہ داروں کو ویزٹ پر بھی بلاسکیں گے۔ رہائش، تجارت اور صنعت کیلئے جائیداد خرید سکیں گے۔ بزنس یا نجی اداروں میں ملازمت کرسکیں گے۔ جب چاہیں ایک نجی ادارہ سے دوسرے نجی ادارہ میں منتقل ہوسکیں گے۔ یہ مراعات خصوصی اقامہ رکھنے والوں کے اہل خانہ کو بھی حاصل ہوں گی۔ لیکن خصوصی اقامہ رکھنے والے ایسے پیشہ سے وابستہ نہیں ہوسکتے جو سعودی باشندوں کیلئے مختص ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں غیر ملکیوں پر مقررہ فیس سے بھی مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ خصوصی؍ منفرد اقامہ رکھنے والے کو سعودی عرب سے آنے جانے کی سہولت حاصل رہے گی۔ انہیں خروج ، وعودہ اجازت نامہ (Exit Re-entry) حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس سلسلہ کی اہم بات یہ ہے کہ خصوصی اقامہ جاری کرنے کی خبر سن کر خارجی باشندوں کے ایک خاص طبقہ میں خوشی کی لہر دوڑی۔ لیکن اس خصوصی اقامہ کا عام لوگوں سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف ان خاص لوگوں کیلئے ہے جو یہاں مالی طور پر بہت مستحکم ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ کوئی 30 لاکھ غیر ملکی خصوصی اقامہ حاصل کریں گے ۔ ماہرین نے توقع ظاہر کی کہ اس سے مملکت کو 10 ارب ریال سالانہ کی آمدنی ہوگی۔ اقامہ ممیزہ یا خصوصی اقامہ کو امریکی گرین کارڈ سے تشبیہ دی جارہی ہے تاہم منفرد اقامہ رکھنے والے غیر ملکی کبھی بھی سعودی شہریت حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ بہرحال یہ خصوصی اقامہ کی پیشکش مملکت میں رہنے والے اور مملکت کے باہر دیگر ممالک میں رہنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گی، جس کے پاس کافی سرمایہ ہے اور وہ اپنے سرمایہ کو محفوظ اور قانونی طریقہ سے کاروبار میں لگانا چاہتا ہے۔
ایک پُروقار تقریب
سعودی عرب کی ایک معروف تعمیراتی کمپنی مسح اسپیشلائزڈ کنسٹرکشن کمپنی (MASHA SPECIALIZED CONSTRUCTIONS) نے یہاں پانچ ستارہ ہوٹل میں ایک پُروقار تقریب کا اہتمام کیا ۔ جس میں سفیر ہند ڈاکٹر اوصاف سعید کا خیرمقدم اور نائب سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں کو الوداع کہا گیا۔ ڈاکٹر سہیل اعجاز یہاں سے سفیر کے عہدہ پر ترقی پاکر لبنان جارہے ہیں۔ مسح کمپنی کے جنرل منیجر انجینئر محمد عبدالنعیم نے ابتداء میں مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کمپنی کی کارکردگی کی تفصیلات پیش کیں، اور کمپنی نے جو اب تک سعودی عرب میں اپنے امتیازی پراجکٹس مکمل کئے ان کا بھی ذکر کیا اور اس وقت پانچ بڑے زیر تعمیر پراجکٹس کے بارے میں بھی بتایا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر ہند ڈاکٹر اوصاف سعید نے کہا کہ ہند۔ سعودی تجارتی تعلقات میں مزید فروغ کیلئے اب سعودی باشندوں کیلئے آن لائن ویزا کے اجراء کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ سعودی باشندے تجارت، سیاحت، علاج، تفریح اور کانفرنسوں وغیرہ کیلئے ایک سال کا ملٹیپل ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔ جو انہیں زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے کے اندر حاصل ہوجائے گا۔ اس طرح انہیں اب ایمبیسی یا انڈین قونصلیٹ کے چکر لگانے نہیں پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ ہند کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا تھا۔ اوصاف سعید نے کہا کہ ہم سعودی تاجرین کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہند ۔ سعودی تجارتی فروغ کے سلسلہ میں ایک اور اہم قدم دونوں ممالک کے درمیان ایک CEO’S فورم کا قیام ہے جو تجارت میں معاون ثابت ہوگا۔ اوصاف سعید نے حاضرین کو یہ بھی بتایا کہ پچھلے اتوار کو انہوں نے خادم حرمین شریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کرکے اپنے تقریری دستاویز پیش کئے۔ نیز نہوں نے ملک سلمان کو صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم ہند کے پیامات بھی پہنچائے، جس پر ملک سلمان بن عبدالعزیز نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے استحکام پر مسرت کا اظہار کیا۔ اس محفل میں سعودی تاجروں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہیں اوصاف سعید نے مشورہ دیا کہ وہ اعلیٰ معیار کی اشیاء صرف ہندوستان سے اچھے داموں میں حاصل کرسکتے ہیں۔ اوصاف سعید نے مسح کمپنی کی سعودی عرب میں اس قدر تیز رفتاری سے ترقی پر جنرل منیجر ایم اے نعیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے تعمیر کردہ Land Mark پراجکٹس کے بارے میں جان کر انہیں بے حد مسرت ہوئی۔ واضح رہے کہ محمد نعیم کا تعلق حیدرآباد سے ہے اور ان کا وطن نظام آباد ہے۔ وہ ایک سیول انجینئر ہیں ۔ انہوں نے 1995 میں Masha Specialized Construction کا آغاز کیا اور بہت تیزی سے اس میدان میں ترقی کی۔ انجینئر نعیم کی شخصیت خصوصاً اہل تلنگانہ اور عموماً یہاں بسے ہندوستانیوں کیلئے قابل فخر ہے۔ اس کمپنی نے مملکت کے کئی شہروں میں اعلیٰ معیار کی فلک بوس عمارتیں تعمیر کی ہیں، اور مزید کئی پراجکٹس زیر تعمیر ہیں۔
نائب سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں نے محفل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہند ۔ سعودی تعلقات ہر سطح پر تیزی سے ترقی پارہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ریاض میں میری میعاد کے دوران بہت سے اہم پراجکٹس طئے پائے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان رشتے مضبوط ہوئے اور میں ان پروگرامس کا حصہ رہا ہوں۔ مجھے یہاں سے جاتے ہوئے جہاں دکھ کا احساس ہے وہیں خوشی کے جذبات سے بھی مغلوب ہوں۔ دکھ اس بات کا ہے کہ میں ایک ایسی کمیونٹی کو الوداع کہہ رہا ہوںجنہوں نے محبتوں سے نوازا اور سفارت خانہ کے ساتھ ہمیشہ اپنا دست تعاون دراز رکھا۔ اور خوشی اس بات کی ہے کہ میں اپنی سرویس میں پہلی بار کسی انڈین مشن کا سربراہ بن کر جارہا ہوں۔ انہوں نے مسح کمپنی اور اس کے جنرل منیجر انجینئر ایم اے نعیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اتنے بڑے پیمانے پر اس تقریب کا اہتمام کیا۔
اس تقریب سے ڈاکٹر ندیم ترین چیرمین دہلی پبلک اسکول ریاض، انجینئر اویس احمد صدر انڈیا بزنس فورم ، ڈاکٹر اشرف علی کوآرڈینیٹر اور سعودی بزنس مین عبدالرحیم المعجل نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام کی ابتداء ایک Welcome Dance سے ہوئی جسے اسکولی طالبات نے بے حد دلنشیں انداز میں پیش کیا۔ جس کے بعد آڈیو ویژول شو کے ذریعہ مہمان خصوصی ڈاکٹر اوصاف سعید، محترمہ فرح سعید اور ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں کا تعارف پیش کیا گیا۔ نیز مسح کنسٹرکشن کمپنی پر تیار کی گئی ایک پُر اثر ڈاکیومنٹری بھی پیش کی گئی جسے انجینئر طلحٰہ اویس نے پیش کیا۔ بہترین سماجی خدمات کے عوض معروف صحافی محمد سیف الدین ، ڈاکٹر سعید محی الدین قادری اور ممتاز گروپ آف ہوٹلس کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد رفیق کو ڈاکٹر اوصاف سعید کے ہاتھوں مومنٹوز پیش کئے گئے۔ ابتداء میں انجینئر ایم اے نعیم نے ڈاکٹر اوصاف سعید، مسز فرح سعید اور ڈاکٹر سہیل اعجاز خان کو یادگاری تحفے پیش کئے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سعودی ریڈیو کی صداکار سحر مشتاق اور ڈاکٹر اشرف علی نے مشترکہ طور پر انجام دیئے۔ اس پُر وقار تقریب کا اختتام ڈاکٹر اشرف علی کے ھدیہ تشکر پر ہوا۔
knwasif@yahoo.com