بھاری سرمایہ کاری سے ریاست کی جی ایس ڈی پی قومی سطح سے ایک فیصد زیادہ اضافہ
وزارت شماریات کی رپورٹ میں انکشاف، حکومت کے مالیاتی نظم و ضبط کے مثبت نتائج
حیدرآباد۔/5 ستمبر، ( سیاست نیوز) ریاست کی شرح اقتصادی ترقی میں نمایاں پیشرفت دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت ریاست کے قرضوں کی تفصیلات پیش کررہی تو اپوزیشن نے سرمایہ کاروں کے لئے تلنگانہ کے دروازے بند کرنے کے الزامات عائد کئے تھے تاہم حکومت کی خصوصی معاشی منصوبہ بندی کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ جی ایس ڈی پی میں قومی سطح کو عبور کرتے ہوئے سارے ملک میں تلنگانہ نے سرفہرست مقام حاصل کیا ہے۔ مرکزی حکومت کے اندیشوں کے مطابق ریاست مالیاتی سال 2024-25 میں9.2 فیصد شرح نمو حاصل کرے گی۔ وزارت برائے اسٹائٹکس اینڈ پروگرام ایمپلمنٹیشن نے یکم ستمبر کو ایک اندیشہ ( تخمینہ ) رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق قومی ترقی کی شرح 8.2 فیصد ہے ۔ تلنگانہ میں 9.2 فیصد شرح نمو درج ہوئی ہے۔ درحقیقت مالیاتی سال 2023-24 میں ریاست کی ترقی کی شرح قومی اوسط سے 0.2 فیصد کم درج ہوئی لیکن 2024-25 کے اندازے کے مطابق پانچ ماہ کی مدت میں قومی شرح ترقی کو عبور کرتے ہوئے ایک فیصد زیادہ ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اقتصادی ترقی کی شرح جو گذشتہ سال 8.8 فیصد تھی جو اس سال بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی ہے۔ ریاست میں صنعتی شعبہ، مینو فیکچرنگ سیکٹر کے ساتھ ساتھ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اس طرح تلنگانہ ملک کی 8 ویں بڑی اقتصادی طاقت بن گئی ہے۔ مرکز نے یہ رپورٹ ملک بھر کی تمام ریاستوں سے دستیاب معلومات کی بنیاد پر جاری کی ہے۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ جی ایس ڈی پی میں اضافہ ریاست تلنگانہ کی جانب سے منصوبہ بند مالیاتی نظم و ضبط کے نفاذ، قرضوں کی وصولی میں احتیاط، دیہی شعبہ کو فروغ دینے کے اقدامات اور بھاری سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ فی کس آمدنی کے لحاظ سے تلنگانہ سرفہرست ہے۔ ریاست کی فی کس آمدنی 3.83 لاکھ روپئے ریکارڈ کی گئی اس سے پہلے گوا اور دہلی جیسی چھوٹی ریاستیں تھی کانگریس پارٹی نے گذشتہ سل ڈسمبر میں اقتدار حاصل کیا جس کے فوری بعد زیر التواء ریتو بندھو اسکیم کی رقم کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرادی۔ گذشتہ ماہ کسانوں کے قرضوں کو بھی معاف کیا گیا ہے۔ ان دونوں اسکیمات پر عمل آوری سے 20ہزار کروڑ نے دیہی اقتصادی شعبہ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے خواتین کے گروپس کو بلا سودی قرض فراہم کرنے کے اقدامات کئے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے جنوری میں ڈاؤس کا دورہ کیا۔ اس دورہ کے دوران ریاست میں تقریباً 40,232 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری لائی گئی۔ چند کمپنیوں نے اس پر کام بھی شروع کردیا ہے۔ چیف منسٹر نے گذشتہ ماہ بیرونی ممالک کا دورہ کیا جو بڑی سرمایہ کاری کو تلنگانہ میں راغب کیا ہے۔ محکمہ فینانس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جی ایس ڈی پی میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ آئی ٹی، بائیو ٹکنالوجی ، مینو فیکچرنگ سیکٹر میں ایف ڈی آئی آنے سے جی ایس ڈی پی میں اضافہ ہورہا ہے۔ جی ایس ڈی پی اور فی کس آزدنی دونوں ترقی کے اشارے ہیں جس میں تلنگانہ سرفہرست ہونے کا مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے۔2