سینئیرس پر ریاگنگ کے الزامات بے بنیاد ، پرنسپل اور جونیر ڈاکٹرس کا بیان
حیدرآباد ۔ 23 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : کالج کے سینئیرس کی مبینہ ہراسانی کا شکار اقدام خود کشی کرنے والی پی جی طالبہ پریتی کی حالت بگڑتی جارہی ہے ۔ ورنگل سے نمس حیدرآباد منتقل کرنے کے باوجود بھی پریتی کی صحت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ورنگل کے کاکتیہ میڈیکل کالج کی پی جی طالبہ ڈاکٹر پریتی نے سینئیرس کی مبینہ ہراسانی سے تنگ آکر زہریلے انجکشن کا استعمال کرلیا ۔ اس واقعہ کے بعد طلبہ تنظیموں بالخصوص اے بی پی وی نے زبردست احتجاج کیا اور ہراسانی کے الزامات کا سامنا کررہے سیف کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ پریتی کے والد نریندر نے بتایا کہ ان کی لڑکی کو داخلہ لینے کے بعد ہی سے سینئیرس کی ہراسانی کا سامنا رہا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ لڑکی کو اس کی ذات کے نام پر بھی ہراساں کیا جاتا تھا اور اس واقعہ کی شکایت جنوری میں کالج کے ذمہ داروں سے کی گئی تھی ۔ لیکن سینئیر جونیر کے درمیان معمولی واقعات کی بنیاد پر مسئلہ کو نظر انداز کردیا گیا ۔ پریتی کے والد نریندر نے سیف پر الزام لگایا کہ سیف کی ہراسانی کے سبب ہی پریتی نے انتہائی اقدام کیا ہے تاہم پریتی کے معاملہ میں جونیر ڈاکٹرس اور کاکتیہ میڈیکل کالج کے پرنسپل سیف کی مدافعت میں آگئے اور سیف پر لگائے جارہے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ۔ کالج کے پرنسپل نے کہا کہ کالج میں ریاکنگ جیسی کوئی سرگرمیاں نہیں ہیں اور ان بے بنیاد الزامات کو قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ جونیر ڈاکٹرس نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہے اور حقیقت منظر عام پر آئے گی ۔ پریتی کی حالت نازک بتائی گئی ہے اور نمس میں ماہرین ڈاکٹرس کی ٹیم پریتی کی صحت پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے ۔ زہریلے انجکشن کے سبب پریتی شدید متاثر ہوئی ہے اور اس کا جسم طبی علاج کے لیے مددگار نہیں رہا اور ماہرین ڈاکٹرس جن میں انیستھسیا ، کارڈیالوجی ، نیرولوجی اور جنرل فزیشین موجود ہیں ۔ مسلسل کوشش میں جٹے ہوئے ہیں ۔ پولیس نے سیف کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور سیف سے پوچھ تاچھ جاری ہے ۔۔ ع