اقامتی اسکولوں کا اہم رول، ماہرین تعلیم کی نائب صدرنشین پلاننگ بورڈ ونود کمار سے ملاقات
حیدرآباد۔ 13 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے پسماندہ طبقات اور اقلیتوں میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے اقامتی اسکولوں کا جال پھیلایا گیا ہے۔ ان اسکولوں میں معیاری تعلیم کی مفت فراہمی کا انتظام ہے۔ ملک کی کسی بھی ریاست میں غریبوں کے لیے اس طرح کے معیاری اقامتی اسکولس قائم نہیں کئے گئے اور یہ کے سی آر کا کارنامہ ہے۔ تلنگانہ میں تعلیم کے تحفظ سے متعلق کمیٹی سے وابستہ ماہرین نے آج نائب صدرنشین پلاننگ کمیشن بی ونود کمار سے ملاقات کی اور اقامتی اسکولوں کے قیام پر چیف منسٹر کو مبارکباد پیش کی۔ کمیٹی کے نمائندوں نے کہا کہ ایس سی ایس ٹی، بی سی اور اقلیتوں کے لیے اقامتی اسکولس اور جونیئر کالجس قائم کئے گئے جو ریاست میں خواندگی کی شرح میں اضافے کا سبب بنیں گے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اقامتی اسکولوں کی طرح سرکاری اسکولوں میں بھی بنیادی سہولتوں اور معیار میں اضافے پر توجہ دی جائے۔ کمیٹی نے کہا کہ اقامتی اسکولوں کو غیر معمولی معیار کے نتیجہ میں داخلوں کے لیے مسابقت دیکھی جاتی ہے۔ اگر حکومت سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنائے اور طلبہ اور اساتذہ کے لیے درکار تعلیمی سہولتیں فراہم کرے تو بنیادی سطح سے غریبوں کی بہتر خدمت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کے بارے میں عام طور پر یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ تعلیمی معیار بہتر نہیں ہوگا۔ انہوں نے سرکاری اسکولوں میں طلبہ کو صبح ٹفن اور شام میں موز کے ساتھ ساتھ دودھ سربراہ کرنے مشورہ دیا۔ کمیٹی نے بتایا کہ ہائی اسکول کی سطح پر طلبہ اور اساتذہ کا مظاہرہ بہتر ہے تاہم پرائمری اسکول کی سطح پر حکومت کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تاکہ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی کے مقصد کی تکمیل ہو۔ بی ونود کمار نے وفد کو بتایا کہ اقامتی اسکولوں میں غیر معمولی نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ طلبہ نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ حکومت سرکاری اسکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواندگی میں اضافے کے لیے حکومت نے حکمت عملی تیار کی جسے بنیادی سطح سے عمل آوری کی جائے گی۔ چیف منسٹر نے ’ایچ ون ۔ ٹیچ ون‘ منفرد اسکیم متعارف کی جس کے تحت ہر تعلیم یافتہ شخص ایک شخص کو زیور تعلیم سے آراستہ کرے گا۔ ماہرین کی کمیٹی میں پروفیسر ہرگوپال، پروفیسر چکرادھر رائو، پروفیسر لکشمی نارائنا، پی ڈی ایس یو کے ریاستی صدر پرشو رام اور دوسرے موجود تھے۔