پتہ کرو دیش میں چناؤ ہے کیا ؟
بی آر ایس اقلیتی قائدین کے اجلاس سے ہریش راؤ کا خطاب ۔ کے ٹی آر غیر حاضر
حیدرآباد 20جولائی (سیاست نیوز) بھارت راشٹر سمیتی اقلیتی قائدین کے اجلاس میں وزیر فینانس راؤ نے اقلیتوں کیلئے ایک لاکھ روپئے کی 100فیصد سبسیڈی اسکیم کا اعلان کیا اور کہا کہ اندرون دو یوم جی او کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس ریاستی وزراء کے ٹی راما راؤ ‘ ہریش راؤ اور جناب محمد محمود علی کے علاوہ دیگر ارکان اسمبلی و کونسل کی موجود گی میں ہونا تھا ۔ اجلاس سے کے ٹی راما راؤ غیر حاضر رہے۔ وزیر فینانس نے اپنی تقریر میں کہا کہ تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں قرض اور سبسیڈی کیلئے درخواستیں داخل کی گئی ہیں ان کی یکسوئی کیلئے فوری اقدامات کی چیف منسٹرچندر شیکھر راؤ نے ہدایت دی اور کہا کہ اقلیتوں کیلئے بھی 100 فیصد سبسیڈی پر مشتمل ایک لاکھ روپئے کی اسکیم کا آغاز کیا جائے۔ انہو ںنے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے مسلمانوں کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ انہیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اجلاس میں مقررین نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے مسلمانوں کو کانگریس سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ باور کروایا کہ کانگریس مسلمانوں کو انصاف نہیں دے پائے گی بلکہ بی آر ایس حکومت میں مسلمانوں کو انصاف ملیگا۔ ہریش راؤ نے دعویٰ کیا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد سے تمام طبقات سے انصاف ہوا اور بی آر ایس نے فسادات اور کرفیو سے پاک تلنگانہ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ انہو ںنے اقلیتوں کیلئے اقامتی اسکولوں کے قیام کو حکومت کا کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ اسکولوں کے علاوہ طلبہ کیلئے اسکالر شپس دی جا رہی ہیں اور شادی مبارک اسکیم کے 51ہزار روپئے میں اضافہ کرکے 1لاکھ 16ہزار کیا گیا اور اس اسکیم پر مؤثر عمل آوری کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے اسلامک کلچرل سنٹر کیلئے 10ایکڑ اراضی کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے اور جلد اس پر سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور اجمیر میں رباط کے قیام کے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت دی جاچکی ہے اور جلد اجمیر میں رباط کیلئے سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ مسلمانوں کی ترقی کیلئے سنجیدہ ہیں۔ اجلاس میں وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی ‘ رکن اسمبلی جناب عامر شکیل‘ جناب محمد فاروق حسین ‘ صدورنشین جناب محمد مسیح اللہ خان‘ جناب الحاج محمد سلیم ‘ جناب اسحق امتیاز ‘ جناب خواجہ مجیب الدین ‘ جناب محمد تنویرالدین کے علاوہ دیگر قائدین موجود تھے۔ حکومت کی جانب سے اقلیتی قائدین کا گذشتہ 5برسوں میں یہ پہلا اجلاس تھا اور اس اجلاس میں کئی اضلاع کے قائدین نے شرکت نہیں کی اور نہ اس سے دلچسپی دکھائی دے رہی تھی۔ اجلاس میں کانگریس کو روکنے کی کوشش میں مسلمانوں کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کرتے وزراء کو دیکھا گیا جو کہ پارٹی قائدین کو مشورہ دے رہے تھے کہ وہ بی آر ایس کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کانگریس دور میں مسلمانوں کو کیا حاصل ہوا اور بی آر ایس نے تشکیل تلنگانہ کے بعد کیا دیا ہے۔ م