لگاتار تین سال سے اوورسیز اسکالر شپس کی اجرائی نہیں کی گئی
حیدرآباد۔30۔مارچ(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے اقلیتوں کے متعلق اعلانات نام بڑے درشن چھوٹے کے مصداق ہیں کیونکہ بجٹ اجلاس کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے بقایاجات کی اجرائی کے سلسلہ میں جو اعلانات کئے گئے تھے ان کا عملی طور پر جائزہ لیں تو کسی ایک اعلان پر بھی عمل آوری نہیں کی گئی جبکہ مالی سال ختم ہونے کے لئے ایک دن باقی رہ گیا ہے۔ ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود کے توسط سے جاری کی جانے والی اوورسیز اسکالرشپس کی اجرائی کے معاملہ میں ہونے والی تاخیر کے مسئلہ کو ایوان میں اٹھائے جانے کے بعد ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ریاستی حکومت اندرون 15یوم اس مسئلہ کو حل کرتے ہوئے تمام بقایاجات کی اجرائی کے اقدامات کرے گی۔ ریاستی حکومت کے ایوان اسمبلی میں کئے گئے اس اعلان کے باوجود اب تک بھی مالی سال 2020-21کے علاوہ مالی سال 2021-22 اور مالی سال 2022-23 کے منظورہ اوورسیز اسکالرشپس کی اجرائی عمل میں لانے کے اقدامات نہیں کئے گئے بلکہ درخواست گذار طلبہ کو صرف ایس ایم ایس کے ذریعہ مطلع کیا جا رہاہے کہ ان کی درخواستوں کی یکسوئی عمل میں لائی جاچکی ہے اور ان کے کھاتوں میں رقومات کی منتقلی کا عمل جاری ہے لیکن عملی طور پر صرف ان طلبہ کے کھاتوں میں اسکالر شپس کی رقومات کی منتقلی عمل میں لائی جا رہی ہے جو ڈائریکٹریٹ اقلیتی بہبود کے اکاؤنٹ سیکشن میں خدمات انجام دینے والوں کو اپنی اسکالر شپس میں 20تا25فیصد حصہ ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔مالی سال کے اختتام کے لئے اب محض ایک دن ہے لیکن ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کو بجٹ 2022-23 کے آخری سہ ماہی کے بجٹ کی اجرائی تک عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ آخری سہ ماہی بجٹ میں مجموعی اعتبار سے 25تا30 فیصد بجٹ جاری کیا جانا ہوتا ہے۔ اوورسیز اسکالر شپس کا انتظار کر رہے طلبہ اور ان کے والدین و سرپرستوں کے مسائل متعدد مرتبہ منظر عام پر لائے جاچکے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت یا مسلمانوں کے نمائندوں کی جانب سے انہیں حل کرنے کے عملی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ م