اقلیتوں کی ترقی کیلئے کے سی آر کے اقدامات مثالی: محمد سلیم

   

کانگریس نے مسلمانوں کو ووٹ بینک بنادیا، اقلیتی کنونشن سے صدر نشین وقف بورڈ کا خطاب

حیدرآباد۔/7 اپریل، ( سیاست نیوز) صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ اور سابق رکن قانون ساز کونسل جناب محمد سلیم نے کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جو اقدامات کئے ہیں اس کی مثال کانگریس پارٹی پیش نہیں کرسکتی۔ کانگریس نے گزشتہ 70 برسوں میں مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا لیکن ان کی تعلیمی اور معاشی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ جناب محمد سلیم آج حلقہ لوک سبھا سکندرآباد کے تحت مشیرآباد میں اقلیتوں کے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ اس جلسہ میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی، میئر حیدرآباد بی رام موہن، ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین، رکن اسمبلی ایم گوپال، صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی مسیح اللہ خاں، سابق صدر نشین سٹ ون عنایت علی باقری، رکن اقلیتی کمیشن ارشد علی خاں اور دوسروں نے شرکت کی۔ محمد سلیم نے اقلیتوں سے ٹی آر ایس کے امیدوار سائی کرن یادو کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد میں رائے دہندوں نے ٹی آر ایس کو کامیاب کرنے کا عہد کرلیا ہے۔ اس حلقہ میں ٹی آر ایس امیدوار کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ بی جے پی اور کانگریس کی ضمانت بچنا بھی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور سابق وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کی قیادت میں حیدرآباد نے غیر معمولی ترقی کی ہے۔ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ میٹرو ٹرین خدمات میں توسیع، انفارمیشن ٹکنالوجی کے اداروں کا قیام اور کئی صنعتوں کی سرمایہ کاری سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کیلئے 2000 کروڑ کا بجٹ مختص کیا جبکہ کانگریس کی کسی بھی ریاست میں اس قدر بجٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے چیف منسٹر نے عہدیداروں کو وقتاً فوقتاً ہدایات جاری کیں۔ شادی مبارک اسکیم کے ذریعہ غریب خاندانوں میں شادی کا مسئلہ حل کیا گیا۔ غریب مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ملک جانے کی سہولت فراہم کرتے ہوئے 20 لاکھ روپئے اسکالر شپ منظور کی جارہی ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور اس کے قائدین شکست کے خوف سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر چیف منسٹر پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کو اقلیتوں کی بھلائی کا دعویٰ کرنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں کیونکہ کانگریس کے دور میں سب سے زیادہ مسلمانوں کی تباہی ہوئی ہے۔ پرانے شہر میں فسادات کا لامتناہی سلسلہ تھا جسے ٹی آر ایس نے ختم کیا۔