غریب مسلم لڑکیوں کی شادیوں کیلئے معاوضہ ، مریال گوڑہ میں اقلیتوں کا اجلاس ، محمد محمود علی کا خطاب
حیدرآباد :۔ ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے چیف منسٹر کے سی آر نے 210 اقلیتی اقامتی اسکولس کا جال بچھایا ہے ۔ غریب مسلم لڑکیوں کی شادیوں کے لیے 100.116 روپئے معاوضہ ادا کیا جارہا ہے ۔ اسمبلی حلقہ مریال گوڑہ کے میناریٹی فنکشن ہال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اس اجلاس میں صدر نشین تلنگانہ قانون ساز کونسل جی سیکھندر ریڈی ، سابق صدر نشین حج کمیٹی مسیح اللہ خاں ، سابق صدر نشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سید اکبر حسین ، ٹی آر ایس کے قائد منیر الدین کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے ۔ محمد محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت اقلیتوں کی معاشی سماجی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کررہی ہے ۔ مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرنے کے لیے اسمبلی میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو روانہ کی گئی ہے ۔ تحفظات کے اختیارات ریاستوں کو دینے کا سپریم کورٹ اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرچکی ہے ۔ اقلیتی نوجوانوں کو خود روزگار فراہم کرنے کے لیے بنکوں کے تعاون کے بغیر قرض فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں کانگریس اور تلگو دیشم کے 60 سالہ دور حکومت میں مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا گیا ۔ ترقی کے نام پر دھوکہ دیا گیا ۔ ٹی آر ایس حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کررہی ہے جو کام 70 سال میں نہیں کیا گیا وہ ٹی آر ایس کے 7 سالہ دور حکومت میں کام کئے گئے ہیں ۔ کانگریس کے امیدوار کے جانا ریڈی 35 سال اسمبلی حلقہ ناگرجنا ساگر کی نمائندگی کی ۔ 30 سال مختلف وزارتوں پر فائز رہے مگر اپنے حلقہ کی ترقی کے لیے کوئی کام نہیں کیا لہذا انہیں ووٹ دینا ضائع کرنے کے مترادف ہے ۔ ٹی آر ایس اقتدار میں ہے ۔ ٹی آر ایس کے امیدوار این بھگت کمار کو ووٹ دیا جاتا ہے تو وہ حلقہ کی ترقی کیلئے کارآمد ثابت ہوگا ۔ لہذا تمام رائے دہندے بالخصوص مسلمان ٹی آر ایس کے حق میں اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کریں ۔۔