آندھراپردیش اسمبلی میں دو بلز منظور، بجٹ میں مناسب حصہ داری کیلئے قانون سازی: امجد باشاہ
حیدرآبا 25۔ مارچ (سیاست نیوز) آندھراپردیش میں اقلیتوںکی ہمہ جہتی ترقی اور اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیتے ہوئے اسمبلی میں دو بلز متفقہ طور پر منظور کئے گئے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر امجد باشاہ نے اسمبلی میں بل پیش کرکے کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور اردو زبان کی تلگو کی طرح مساوی ترقی میں حکومت سنجیدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری زبان قانون 2022 ء میں ترمیم کرکے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ۔ اسکے علاوہ اقلیتوںکی ترقی کیلئے علحدہ سب پلان کی جگہ خصوصی فنڈس کی اجرائی کو یقینی بنانے کیلئے بل منظور کیا گیا ۔ ریاست کے وسائل میں اقلیتوں کو مناسب حصہ داری کیلئے علحدہ قانون کو متفقہ منظوری دی گئی ۔ امجد باشاہ نے کہا کہ اردو کسی ایک مذہب یا علاقہ کی زبان نہیں ہے۔ دیگر ہندوستانی زبانوں کی طرح اردو بھی اپنی منفرد شناخت رکھتی ہے۔ چیف منسٹر جگن موہن ریڈی اردو کو تلگو کی طرح مساوی درجہ دینے کے علاوہ ہر اقلیتی خاندان میں خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انتخابی وعدہ کی تکمیل کرتے ہوئے نیا قانون منظور کیا گیا جس کے تحت آئندہ 10 برسوں تک اقلیتی طبقات کو تحفظ ، سماجی رتبہ اور دیگر طبقات کے مماثل مراعات دی جائیں گی۔ معاشی اور تعلیمی ترقی کے علاوہ انسانی وسائل کی ترقی میں اقلیتوں کو ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں اسمبلی کا یہ تاریخی اجلاس ہے جس میں اقلیتوں اور اردو زبان کے ساتھ مکمل انصاف کیا گیا ہے ۔ متحدہ آندھراپردیش کے 15 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل تھا۔ ریاست کی تقسیم کے بعد تلنگانہ حکومت نے اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ تلگو دیشم کے 5 سالہ دور حکومت میں اردو کی ترقی کو نظر انداز کردیا گیا۔ کرنول کے رکن اسمبلی عبدالحفیظ نے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کو اقلیتوں اور اردو کے ساتھ انصاف کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ نئی قانون سازی کے ذریعہ سرکاری دفاتر میں اردو کا چلن عام ہوگا ۔ آندھراپردیش میں 32.45 لاکھ افراد کی مادری زبان اردو ہے۔ کڑپہ میں 19 ، گنٹور 15.55 ، چتور 13.16 ، اننت پور 12.91 ، کرنول 11.55 ، کرشنا 8.42 ، پرکاشم 5.68 اور نیلور میں 7.84 اردو مادری زبان کی آبادی ہے۔ باقی اضلاع میں صرف دو فیصد تک اردو زبان بولی جاتی ہے۔ ر