اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی صرف کانگریس پارٹی سے ممکن

   

محمد علی شبیر کی ناگر جنا ساگر میں انتخابی مہم، جمعیۃ العلماء کے ذمہ داروں سے ملاقات
حیدرآباد۔ حلقہ اسمبلی ناگر جنا ساگر کے ضمنی چناؤ میں کانگریس کی انتخابی مہم شدت اختیار کرچکی ہے۔ سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر جنہیں ہالیہ میونسپلٹی کی ذمہ داری دی گئی گذشتہ دو دنوں سے مختلف منڈلوں کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہندوں سے ملاقات کررہے ہیں۔ انہوں نے نلگنڈہ یونٹ جمعیۃ العلماء کے صدر مولانا احسان الدین اور جمعیۃ العلماء کے دیگر قائدین اور ذمہ داروں سے ملاقات کی۔ ریاست کے موجودہ حالات اور ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے ساتھ وعدہ خلافی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ العلماء کے ذمہ داروں نے ضمنی چناؤ میں کانگریس امیدوار جانا ریڈی کی تائید کا یقین دلایا۔ محمد علی شبیر نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس اور بی جے پی قائدین سے بیروزگاری اور مہنگائی کے بارے میں سوال کریں جن سے نمٹنے میں مرکز اور ریاستی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔ محمد علی شبیر کے ہمراہ کانگریس کے اقلیتی قائدین محمد فیروز خاں، محمد نظام الدین، شیخ عبداللہ سہیل، ایس کے افضل الدین، عثمان محمد خاں اور دوسرے موجود تھے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نریندر مودی اور کے سی آر جھوٹے وعدوں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی کیلئے یہ دونوں ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کا اثر دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں پر پڑا ہے۔ غریب اور متوسط طبقات کی زندگی دوبھر ہوچکی ہے۔ ایل پی جی پکوان گیاس سلینڈر کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے 935 روپئے کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ناگرجنا ساگر پہنچ کر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ عوام سے گمراہ کن وعدے کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ عوام کو چاہیئے کہ ان سے بیروزگاری اور دیگر مسائل کے بارے میں سوال کریں۔ ریاست میں 30 لاکھ بیروزگار نوجوان ہیں جن میں 19 لاکھ نے اپنا نام رجسٹریشن کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر سیکولرازم کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن انہوں نے نریندر مودی حکومت کے تمام فیصلوں کی تائید کی ہے۔ انہوں نے اقلیتی رائے دہندوں سے کہا کہ وہ کانگریس کی جانب سے 4 فیصد تحفظات کی فراہمی کو فراموش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ صرف کانگریس پارٹی اقلیتوں کی فلاح و بہبود میں سنجیدہ ہے۔ جمعیۃ العلماء نے آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا اور علماء نے جانوں کی قربانی پیش کی جبکہ آر ایس ایس اور دیگر فرقہ پرست تنظیموں کا جدوجہد آزادی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔