ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی تنخواہ سے محروم، محکمہ تعلیم سے ریلیونگ آرڈر کا انتظار
حیدرآباد ۔3 ۔ فروری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس حکومت کو اقلیتی بہبود سے جس طرح کوئی دلچسپی نہیں ، اسی طرح اقلیتی اداروںکی کارکردگی پر کوئی نگرانی نہیں ہے۔ اقلیتی ادارے قواعد و ضوابط کے تحت خدمات انجام دیں یا نہیں اس سے حکومت کو کوئی مطلب نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیتی ادارے من مانی انداز میں کام کر رہے ہیں اور کئی معاملات میں حکومت کی اجازت کے بغیر ہی فیصلے کئے جارہے ہیں۔ تلنگانہ اردو اکیڈیمی میں قواعد کی خلاف ورزی کا ایک معاملہ منظر عام پر آیا ۔ حکومت نے اکیڈیمی کے سکریٹری ڈائرکٹر کی حیثیت سے اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج سنگا ریڈی کا تقرر کیا لیکن وہ ماہ جنوری کی تنخواہ سے محروم ہیں۔ تنخواہ سے محرومی تکنیکی بنیاد پر نہیں بلکہ قواعد کی خلاف ورزی یا عدم تکمیل کے سبب ہوئی ہے ۔ حکومت نے 28 ڈسمبر کو محمد غوث اسسٹنٹ پروفیسر کو ایک سال کی مدت کیلئے ڈپیوٹیشن پر سکریٹری ڈائرکٹر مقرر کیا۔ انہوں نے احکامات کے دو دن بعد عہدہ کی ذمہ داری سنبھال لی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سرکاری محکمہ جات میں اسی وقت ڈپیوٹیشن پر ذمہ داری قبول کی جاسکتی ہے ، جب متعلقہ محکمہ ریلیونگ آرڈر جاری کریں۔ گزشتہ ایک ماہ سے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے محمد غوث کو ریلیف کرتے ہوئے احکامات جاری نہیں کئے ۔ اس کے علاوہ تنخواہ کی اجرائی کے لئے ریلیونگ آرڈر کے ساتھ ایل پی سی ضروری ہے۔ یہ عہدیدار کی آخری تنخواہ کی تفصیلات پر مشتمل سرٹیفکٹ ہوتا ہے جس کی بنیا د پر نئے ادارہ میں تنخواہ جاری کی جاتی ہے ۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم نے نہ ہی ریلیونگ آرڈر جاری کیا اور نہ ایل پی سی ۔ لہذا ایک ماہ کی تکمیل کے باوجود سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی تنخواہ سے محروم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ متعلقہ محکمہ سے ریلیونگ آرڈر کے بغیر نئی ذمہ داری قبول نہیں کی جاسکتی لیکن اردو اکیڈیمی میں محکمہ اعلیٰ تعلیم کے احکامات کے بغیر ہی سکریٹری ڈائرکٹر کو ذمہ داری دے دی گئی ۔ گزشتہ ایک ماہ سے سکریٹری ڈائرکٹر ریلیونگ آرڈر کے بغیر خدمات انجام دے رہے ہیں اور قواعد کے اعتبار سے اس مدت کے دوران ان کے فیصلے غیر قانونی متصور کئے جائیں گے ۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم کو جی او کی تاریخ سے ریلیونگ آرڈر جاری کرنا ہے لیکن نامعلوم وجوہات کے سبب آج تک احکامات جاری نہیں کئے گئے۔ اس طرح سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی کے تقرر اور ان کی کارکردگی حکومت کے قواعد کے برخلاف تصور کی جارہی ہے ۔ جس سکریٹری ڈائرکٹر کی دستخط سے صدر اردو اکیڈیمی کو 16 ماہ کی تنخواہ بقایہ جات کے ساتھ 29 لاکھ روپئے جاری کئے گئے ۔ وہی عہدیدار آج اپنی تنخواہ سے محروم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ذمہ داری سنبھالنے کے وقت تیقن دیا گیا تھا کہ بہت جلد کالجیٹ ایجوکیشن سے ریلیو کردیا جائے گا ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ریلیونگ آرڈر کے بغیر نئی ذمہ داری سنبھالنا سرکاری قواعد کی خلاف ورزی ہے اور ایک ماہ گزرنے کے باوجود آرڈر کے بغیر نئی ذمہ داری پر برقرار رہنا قانونی مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ اگر یہی صورتحال جاری رہی اور متعلقہ محکمہ ریلیونگ آرڈر سے انکار کرے تو سکریٹری ڈائرکٹر کی حیثیت سے کئے گئے تمام فیصلے غیر قانونی قرار دیئے جائیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سکریٹری ڈائرکٹر کے تقرر کے احکامات از خود غیر واضح ہیں۔ جی او میں ایک مقام پر فارن سرویس شرائط کے مطابق تقرر کی بات کہی گئی تو دوسری طرف ڈپیوٹیشن پر تقرر کا تذکرہ ہے ۔ فارن سرویس شرائط کی صورت میں عہدیدار کو صرف الاؤنسس حاصل کرنے کا اختیار ہے جبکہ ڈپیوٹیشن پر تنخواہ بھی حاصل کرسکتے ہیں۔