اقلیتی اداروں پر تقررات کیلئے چیف منسٹر کے دفتر میں سرگرمیاں

   

وقف بورڈ کے سوا دیگر ادارے مخلوعہ، مختلف وزراء کی جانب سے ناموں کی سفارش
حیدرآباد۔17۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دوسری میعاد کے تین سال کی تکمیل کے بعد سرکاری نامزد عہدوں پر تقررات کا آغاز کرتے ہوئے پارٹی قائدین کی سرگرمیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ گزشتہ تین دنوں میں چیف منسٹر نے 8 مختلف کارپوریشنوں کے صدورنشین کا تقرر کیا ہے لیکن ایک بھی اقلیتی ادارہ پر تقرر نہیں کیا گیا۔ حضور آباد ضمنی چناؤ میں شکست اور مجالس مقامی زمرہ کی ایم ایل سی نشستوں کی رائے دہی میں ٹی آر ایس کی جانب سے کراس ووٹنگ نے چیف منسٹر کو پارٹی کے استحکام پر توجہ دینے کیلئے مجبور کردیا ہے۔ نامزد عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں چیف منسٹر بارہا تیقن دے چکے ہیں لیکن ہر مرتبہ قائدین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلعی سطح پر بڑھتی ناراضگیوں کا حالیہ عرصہ میں کھل کر اظہار ہونے لگا اور ریاستی وزراء عوامی نمائندوں کی موجودگی میں کارکنوں نے نظر انداز کئے جانے کی کھل کر شکایت کی ہے۔ پارٹی میں گروہ بندیوں میں اضافہ نے چیف منسٹر کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ دیگر پارٹیوں سے آنے والے افراد کو اہمیت دیئے جانے کے سبب 2001 ء سے آرٹی سی سے وابستہ قائدین اورکارکن ناراض ہیں۔ چیف منسٹر نے 2023 الیکشن کی تیاری کی منصوبہ بندی کا آغاز کردیا ہے۔ اسی تسلسل کے تحت ناراض قائدین کو منانے کیلئے سرکاری عہدوں پر تقررات کا آغاز کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق چیف منسٹر نے اقلیتی اداروں کے بارے میں عہدیداروں سے رپورٹ طلب کی ہے۔ چیف منسٹر کو بتایا گیا کہ سوائے وقف بورڈ کے تمام دیگر اقلیتی ادارے صدورنشین سے محروم ہیں جن میں حج کمیٹی ، اردو اکیڈیمی ، اقلیتی فینانس کارپوریشن اور اقلیتی کمیشن شامل ہیں۔ تلنگانہ وقف بورڈ کی میعاد فروری میں ختم ہورہی ہے۔ حج کمیٹی اور وقف بورڈ کی تشکیل کے لئے حکومت کو مرکزی قوانین کے تحت کارروائی کرنی ہوگی جس کے لئے ابھی سے الیکشن پراسیس شروع کرنا ہوگا۔ پہلی میعاد میں اقلیتی فینانس کارپوریشن اور اردو اکیڈیمی کے ڈائرکٹرس کا تقرر نہیں کیا گیا تھا اور صرف صدورنشین ہی تین سال تک عہدہ پر برقرار رہے۔ اسی دوران اقلیتی اداروں کے عہدوں کیلئے چیف منسٹر کے دفتر میں بڑے پیمانے پر پیروی کا آغاز ہوچکا ہے ۔ وزراء اور عوامی نمائندوں کی جانب سے ناموںکی فہرست حوالے کی جارہی ہے ۔ توقع ہے کہ چیف منسٹر اضلاع کے دورہ سے واپسی کے بعد اقلیتوں کے بشمول دیگر اداروں پر تقررات کیلئے قدم اٹھائیں گے۔ کئی سابق صدورنشین دوبارہ عہدوںکی دوڑ میں شامل ہیں، جنہیں بعض وزراء کی سرپرستی حاصل ہے۔ ر