اقلیتی ادارے غیر کارکرد ، اسکیمات پر عمل آوری ٹھپ

   

حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں، بجٹ کی اجرائی اور اہل عہدیداروں کی کمی
حیدرآباد : کورونا وباء اور لاک ڈاؤن میں اقلیتی اداروں کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کردیا ہے ۔ اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری ٹھپ ہوچکی ہے اور حکومت کو اس بات کی کوئی دلچسپی نہیں کہ اقلیتی اسکیمات سے مستحق افراد کو فائدہ پہنچے۔ طویل لاک ڈاون کے بعد جب ان لاک کا آغاز ہوا تو حکومت کے دیگر محکمہ جات کی کارکردگی معمول کے مطابق بحال ہوئی لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کے ادارے ابھی بھی لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ہیں۔ اسکیمات پر عمل آوری میں رکاوٹ کی اہم وجہ بجٹ کی عدم اجرائی ہے۔ مالیاتی سال کے دو سہ ماہی گزرنے کے باوجود حکومت نے اسکیمات کیلئے بجٹ جاری نہیں کیا۔ ریاست کی معاشی صورتحال کمزور ہونے کا بہانہ بناکر صرف تنخواہوں کیلئے بجٹ جاری کیا جارہا ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن سے غریب مستحق افراد کو راست قرض فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اسکیم میں عمل آوری کا آج تک آغاز نہیں ہوا۔ بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم بھی ٹھپ ہوچکی ہے ۔ مستحق نوجوانوں کو خود روزگار اسکیم کے تحت کاروں کی فراہمی کا دوسرا مرحلہ تعطل کا شکار ہوگیا۔ اقلیتی اداروں میں فینانس کارپوریشن واحد ادارہ ہے جہاں سے غریب مسلمانوں کیلئے اسکیمات پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ یہ ادارہ فی الوقت حکومت کی سرپرستی سے محروم ہیں۔ صدرنشین کی میعاد ختم ہونے کے بعد مینجنگ ڈائرکٹر کے عہدہ پر مستتقل عہدیدار کا تقرر نہیں کیا گیا ۔ اضافی ذمہ داری کے ساتھ ایک خاتون عہدیدار کو کارپوریشن کی ذمہ داری دی گئی لیکن وہ اسکیمات کو بحال کرنے میں ناکام ہوئی ہیں۔ صدرنشین کے عہدہ کیلئے ٹی آر ایس کے کئی قائدین نے پیروی میں شدت پیدا کردی ہے لیکن لاک ڈاؤن کے سبب چیف منسٹر نے اس مسئلہ کا جائزہ نہیں لیا۔ پارٹی قائدین کو یقین ہے کہ بہت جلد بورڈ آف ڈائرکٹرس کے ساتھ نئے صدرنشین کا تقرر کیا جائے گا۔ اقلیتی طلبہ کیلئے فیس ری ایمبرسمنٹ ، اسکالرشپ اور اوورسیز اسکالرشپ کیلئے بھی درکار بجٹ جاری نہیں کیا گیا جس کے نتیجہ میں کئی کالجس بند ہوگئے اور بعض کالجس میں طلبہ کو سرٹیفکٹس جاری نہیں کئے۔ ائمہ اور مؤذنین کے ماہانہ اعزازیہ اور شادی مبارک اسکیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کو اقلیتی اداروں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، لہذا زیادہ تر اداروں پر عہدیداروں کے عارضی تقررات کئے گئے ۔ زائد ذمہ داریوں کے سبب عہدیدار اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری میں دلچسپی لینے سے قاصر ہیں۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن، وقف بورڈ اور حج کمیٹی میں اضافی ذمہ داری کے ساتھ عہدیدار مقرر کئے گئے ۔ ایک سے زائد اداروں کی ذمہ داری نے عہدیداروںکی توجہ بانٹ دی ہیں۔ حکومت کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بعض عہدوں پر درکار اہلیت سے کم رتبہ کے حامل عہدیداروں کا تقرر کیا گیا۔ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی کی صورتحال مایوس کن ہے اور محکمہ کے اعلیٰ عہدیدار اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔