ظہیرآباد میں 7ایکر اراضی پرگرلزاسکولس و جونیر کالج کی عمارت کا افتتاح، طالبہ فردوس تبسم کی انگریزی تقریر پر ریاستی وزیر کا اظہارحیرت
ظہیرآباد؍نیالکل: ریاستی وزیر خزانہ ٹی ہریش راؤ نے کل شام یہاں ریاست کی پہلی اقلیتی اقامتی اسکول کی ذاتی عمارت کا رسم افتتاح انجام دینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ریاست تلنگانہ کے 119 حلقہ جات اسمبلی میں صرف حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے دوٹوک کہاکہ ریاست میں قائم کئے گئے 204 اقلیتی اقامتی اسکولس میں بھی اقلیتی اقامتی اسکول ظہیرآباد کو ذاتی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل ہوگا۔ ریاست تلنگانہ میں اقلیتوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے قائم کئے گئے اقلیتی اقامتی اسکولس ملک کی دیگر ریاستوں کے لئے رول ماڈل بن گئے ہیں جس کا سہرا چیف منسٹر کے سر جاتا ہے جنہوں نے 2015 ء میں اقلیتوں کو تعلیمی پسماندہ کے خول سے باہر نکالنے کیلئے ریاست میں کارپوریٹ اسکولوں کی طرز پر انگریزی میڈیم کے اقلیتی اقامتی اسکولس قائم کرنے کا جرأتمندانہ فیصلہ لیتے ہوئے ریاست میں 204 اقلیتی اقامتی اسکولس قائم کئے جس میں تاحال ایک لاکھ 20 ہزار طلباء و طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں جنہیں انگریزی کے علاوہ مادری زبان میں بھی تعلیم دی جاتی ہے اور انہیں تغذیہ بخش غذائیں، یونیفارمس، درسی کتب اور دیگر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مذکورہ اسکول میں زیور تعلیم فردوس تبسم کی انگریزی میں کی گئی پر اثر تقریر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ فردوس کے آئی اے ایس بننے کے خواب کو پورا کرنے میں وہ ممکنہ حد تک تعاون کریں گے۔ تلنگانہ حکومت کے مشیر و صدر ٹمریز اے کے خان نے خطاب کرتے ہوئے اقلیتی اقامتی اسکولس کے قیام کا پس منظر پیش کرتے ہوئے یاد دلایا کہ 2015 میں ریاستی چیف منسٹر نے اقلیتوں کو بہتر تعلیم کی فراہم کیلئے اقلیتی اقامتی اسکولس قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس قلیل مدت میں عملی جامہ پہنانے کے لئے ٹھوس اقدامات بھی کئے جس کا نتیجہ اقلیتوں کے حق میں بہتر ثابت ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں قائم کئے گئے 204 اقلیتی اقامتی اسکولوں کو ان کی ذاتی عمارتوں میں منتقل کردیا جائے گا۔ انہوں نے اقلیتوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اوورسیز اسکالر شپ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ خواہشمند طلباء کو 20 لاکھ اسکالر شپ دی جارہی ہے جبکہ اس اسکیم کے تحت ہر سال 500 طلباء مستفید ہورہے ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں کے لئے حلقہ اسمبلی ظہیرآباد میں قائم کی جارہی صنعتوں کو فال نیک قرار دیا اور کہا کہ ان صنعتوں میں روزگار کے حصول کے لئے نوجوانوں کو ووکیشنل کورسیس شروع کرنے کے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔ رکن پارلیمنٹ ظہیرآباد بی بی پاٹل، رکن اسمبلی ظہیرآباد کے مانک راؤ، سابق ایم ایل سی محمد فرید الدین، سکریٹری تلنگانہ اقلیتی اقامتی تعلیمی ادارہ جات سوسائٹی بی شفیع اللہ نے بھی خطاب کیا۔ طالبہ طہورہ تبسم کی قرأت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا جبکہ ٹیچر ریچل نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اقلیتی اقامتی اسکول الگول کے پرنسپال کے ایس جمیل صدیقی کے اظہار تشکر پر اختتام عمل میں آیا۔ اس موقع پر ضلع کلکٹر ایم ہنمنت راؤ، صدرنشین ضلع پریشد منجو شری، مقامی سرکردہ قائدین ایم شیو کمار، جی وجئے کمار، اوما کانت پاٹل، کے لیلاوت، بی بھارتماں، سرینواس ریڈی اور دیگر کے علاوہ ریاستی و ضلعی سطح کے افسران این رادھیکارمنی، کے ملیش، پارتا سارتھی، سبحان شیخ، محمد نذیر احمد خان نے شرکت کی۔ اس موقع پر معززین شہر ظہیرآباد و اقلیتی اقامتی اسکولس کے اساتذہ و طلباء بھی موجود تھے۔نمائندہ سیاست نیالکل کے بموجب ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ کے ہاتھوں موضع بھوشنلی میں 18 کروڑ روپیوں کی لاگتی اقامتی گرلز ہائی اسکول جونیر کالج کی عمارت کا افتتاح عمل میں لایا۔ظہیرآباد اقامتی اسکول اور جونیر کالج 7ایکر اراضی پر مشتمل ہے جس میں پہلے مرحلہ کے تحت 640 لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔ اس موقع پر شفیع اللہ ، سید محی الدین، سینئر ٹی آر ایس قائد محمد یعقوب، سابق صدر ٹاون ٹی آر ایس گورے میاں سکندر ٹی آر ایس قائد ایم اے علیم یونس سابق کونسلر بلدیہ جہانگیر قریشی بابی، نامہ کرن ، مرتضیٰ ، اکبر درگاہی، محمد علی میناریٹی آفیسرس کے علاوہ دیگر سرکردہ قائدین موجود تھے۔