اقلیتی اقامتی اسکولس میں 86 ہزار 490 طلبہ زیر تعلیم

   

اقلیتی جونیر کالجس کی بھی منظوری ، وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور کا اسمبلی میں بیان
حیدرآباد۔11مارچ(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں چلائے جانے والے اقلیتی اقامتی اسکولوں میں جملہ 86ہزار 490 طلبہ زیر تعلیم ہیں اور ان اسکولوں کی شروعات تعلیمی سال2016-17میں 71 اقامتی اسکولوں کے ساتھ کی گئی تھی اور سال 2017-18 کے دوران 133 اسکولوں کا قیام عمل میں لایاگیا تھا ۔ ریاستی وزیر مسٹر کے ایشور نے وقفہ سوالات کے دوران جناب محمد شکیل عامر کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے تمام طبقات کے مساوی سہولتوں اور معیار کے ساتھ اقلیتوںکے لئے بھی اقامتی اسکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور ان اسکولوں کے ساتھ اب اقلیتی اقامتی جونئیر کالجس کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ مسٹر کے ایشور نے کہا کہ حکومت نے اقلیتی اقامتی اسکولوںمیں تاحال 4ہزار 331 تدریسی عملہ اور 686 غیر تدریسی عملہ کے تقررات عمل میں لائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی اقامتی اسکولوں کے قیام سے اب تک حکومت کی جانب سے ان اسکولوں پر جملہ 1ہزار260 کروڑ 24لاکھ روپئے خرچ کئے ہیں۔مسٹر کے ایشور نے بجٹ کی اجرائی کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مالی سال 2016-17 کے دوران 205کروڑ روپئے جاری کئے تھے جبکہ مالی سال 2017-18کے دوران حکومت کی جانب سے اقلیتی اقامتی اسکولوں کے لئے 318کروڑ 75لاکھ روپئے جبکہ سال 2018-19 میں 330کروڑ 75لاکھ روپئے جاری کئے گئے اور سال 2019-20 کے دوران اقلیتی اقامتی اسکولوں کے لئے 405کروڑ 74 لاکھ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی گئی اس طرح جملہ 1260کروڑ 24لاکھ روپئے جاری کئے جا چکے ہیں۔جناب محمد عامر شکیل نے وقفہ صفر کے دوران ریاست میں پانچ سال کے دوران اقلیتی اقامتی اسکولوں کی منظوری ‘داخلوں کی تفصیلات کے علاوہ عملہ کے تقرر اور بجٹ کی اجرائی کے متعلق استفسار پر حکومت کی جانب سے وزیر مسٹر کے ایشور نے تفصیلی جواب دیا۔قبل ازیں ریاست میں موجود تمام طبقات کے اقامتی اسکولوں کے متعلق کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے بتایا کہ ریاست میں جملہ 602 اقامتی اسکول چلائے جا رہے ہیں جن میں محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت 204 اسکول قائم کئے جاچکے ہیں جن میں 107 اقامتی اسکول برائے طلباء ہیں جبکہ 97 اسکول برائے طالبات قائم کئے گئے ہیں۔اسی طر ح بی سی ویلفیر کے تحت 242 اقامتی اسکول چلائے جا رہے ہیں جن میں 120لڑکوں کیلئے اور 122لڑکیوں کے لئے قائم کئے گئے ہیں۔قبائیلی بہبود کے تحت چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں کی تعداد 52ہوچکی ہے اور ان میں 17لڑکوں کے لئے اور 35لڑکیوں کے لئے اسکول چلائے جا رہے ہیں۔ایس سی طبقہ کیلئے قائم کردہ اقامتی اسکولوںکی تعداد104 ہے جن میں 48اسکولس لڑکوں کیلئے اور 56اسکول لڑکیوں کیلئے چلائے جا رہے ہیں۔مجموعی اعتبار سے ان اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ پر حکومت کی جانب سے سالانہ 50ہزار686 روپئے فی طالب علم خرچ کئے جارہے ہیں۔مسٹر کے ایشور نے ریاست کے اقامتی اسکولوں میں تعلیم کے معیار اور اساتذہ کے تقررات کے علاوہ اسکولوں میں فراہم کی جانے والی سہولتوں سے متعلق بھی ایوان کو واقف کرواتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے معیاری تعلیم اور سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ریاست میںخواندگی کے فیصد میں بہتر بنانے اور صد فیصد خواندگی کے نشانہ کو عبور کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔