اقلیتی اقامتی اسکولوں میں دھاندلیوں کی تحقیقات، اسمبلی میں محمود علی کا اعلان

   

اقلیتی اداروں میں حکومت کے فنڈز کا بیجا استعمال، شہر کے رکن اسمبلی کی شکایت

حیدرآباد۔/20 ستمبر، ( سیاست نیوز) وزیر داخلہ محمد محمود علی نے اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی اور دیگر اقلیتی اداروں میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا اعلان کیا۔ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں آج وقفہ صفر کے دوران حکومت کی حلیف جماعت کے رکن نے اقلیتی اداروں بالخصوص اسکول سوسائٹی میں گزشتہ چار برسوں سے بڑے پیمانے پر کرپشن اور دھاندلیوں کا الزام عائد کیا۔ جس پر وزیر داخلہ محمود علی نے کہا کہ تمام اداروں میں موجود خامیوں کے سلسلہ میں حکومت ضرور تحقیقات کرائے گی اور اقلیتوں سے انصاف کیا جائے گا۔ رکن اسمبلی نے تحقیقاتی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے 2005 میں اقامتی اسکولس کا قیام عمل میں لایا۔ سوسائٹی کے تحت 170 اسکولس اور 12 جونیر کالجس میں 90 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ گزشتہ چار برسوں میں سوسائٹی نے 925 کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ رکن اسمبلی نے شکایت کی کہ سوسائٹی کی کارکردگی کے سلسلہ میں تشکیل دی گئی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی کا چار برسوں میں ایک بھی اجلاس منعقد نہیں ہوا جس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور دھاندلیاں جاری ہیں۔ سوسائٹی میں کوئی آڈٹ نہیں کی گئی۔ انہوں نے وقف بورڈ، اردو اکیڈیمی، ڈائرکٹوریٹ، اقلیتی فینانس کارپوریشن، حج کمیٹی اور کرسچن فینانس کارپوریشن میں بھی دھاندلیوں کی شکایت کرتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ حکومت نیک نیتی سے فنڈ فراہم کررہی ہے لیکن دھاندلیوں کے ذریعہ حکومت اور چیف منسٹر کا نام خراب کیا جارہا ہے۔