اقلیتی اقامتی اسکولوں کی عمارتوں کے مالکین کرایوں سے محروم

   

اسکولس کو خطرہ ، مالکین کی جانب سے تخلیہ کی نوٹس ، مالی سال کے اختتام کیلئے صرف دو دن باقی
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔30۔مارچ۔اقلیتی اقامتی اسکولوں کی عمارتوں کے مالکین گذشتہ ایک برس سے کرایوں سے محروم ہیںاور جاریہ مالی سال دو دن میں ختم ہونے جا رہاہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی میں کی جانے والی تاخیر اور عدم دلچسپی کے نتیجہ میں تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولوں کے طلبہ کا مستقبل خطرہ میں نظرآنے لگا ہے کیونکہ ریاست میں چلائے جانے والے 204 اسکولوں میں 185 اسکول کرایہ کی عمارتوں میں چلائے جاتے ہیں اور حکومت کی جانب سے گذشتہ 12ماہ سے ان عمارتوں کا کرایہ ادا نہیں کیا گیا جس کے نتیجہ میں مالکین جائیداد نے اسکول انتظامیہ کو تخلیہ کا نوٹس جاری کردیا ہے اور شہر حیدرآباد کے بعض اسکولوں میں مالکین جائیداد نے پانی کی سربراہی بند کرنے کا انتباہ دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کی جانب سے کرایہ کے بجٹ کے سلسلہ میں اپریل 2022 سے داخل کئے جانے والے بلوں کو منظورنہ کئے جانے کے نتیجہ میں محض کرایہ کے مد میں 60کروڑ سے زائد کے بقایاجات ہوچکے ہیں جن کی عدم اجرائی کی صورت میں بعض اسکولوں کو مالکین جائیداد کی جانب سے مقفل کئے جانے کا خدشہ ہے کیونکہ مالکین جائیداد نے بتایا کہ حکومت کی اسکیم کی ستائش اور اپنی جائیداد سے آمدنی کے حصول کے لئے حکومت کو اسکول کے لئے کرایہ پر جائیداد حوالہ کی گئی ہے لیکن اگر ایک سال تک حکومت کی جانب سے کرایہ ادا نہ کیا جائے تو مالکین جائیداد کو کیا حاصل ہوگا!بتایاجاتا ہے کہ تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائیٹی جس کے صدرنشین خود مشیر برائے اقلیتی امور جناب عبدالقیوم خان ہیں اگر ان کی زیر نگرانی چلائے جانے والے ادارہ کی حالت اس قدر ابتر ہے تو اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے اداروں کے بجٹ کی صورتحال کیا ہوگی! محکمہ اقلیتی بہبود کے اداروں میں سب سے بہترین خدمات انجام دینے والے ادارہ کے طور پر ٹمریز کو پیش کیا جاتا ہے لیکن ٹمریز کے 185 اسکولوں کے کرایہ ایک سال سے ادا شدنی ہیں اور اس کے لئے ریاستی حکومت کو بارہا متوجہ کروانے کے باوجود اب تک ان رقومات کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ ریاستی وزیر داخلہ جناب محمدمحمود علی نے محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں شکایات کو دور کرنے کے لئے ریاستی وزیر فینانس مسٹر ٹی ہریش راؤ کے ہمراہ تمام ادارۂ جات کے عہدیداروں کا مشترکہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کا یہ وعدہ بھی چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کی طرح ثابت ہوا ۔ٹمریز کے 185اسکولوں کی عمارتوں کا کرایہ ایک سال سے نہیں دیا گیا اور تمام 204 اسکولوں اور اقامتی کالجس میں تعلیم حاصل کررہے طلبہ کی غذاء و دوا کے علاوہ دیگر ضروریات کی تکمیل کے لئے منظورہ رقم گذشتہ تین ماہ سے جاری نہیں کی گئی جس کے نتیجہ میں بعض اسکولوں کو دال‘ چاول ‘ گوشت ‘ ترکاری ‘ اجناس ‘ ادویات اور دیگر اشیاء فراہم کرنے والے ٹھیکہ داروں کی جانب سے آئندہ ماہ سے ان اشیاء کی سربراہی روک دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ ہر ماہ جو بل جاری کئے جانے ہوتے ہیں اگر وہ بل تین ماہ سے زائد مدت تک روکے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں سربراہ کرنے والے ٹھیکہ داروں کو شدید نقصانات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ٹمریز کے اسکولوں کے ذمہ داروں کی جانب سے صدر دفتر کو مکتوبات روانہ کرتے ہوئے انڈا‘ گوشت ‘ ترکاری سربراہ کرنے والوں کی جانب سے سربراہی روک دیئے جانے کے منصوبہ سے واقف کروایا جاچکا ہے لیکن اس کے باوجود ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ جن جائیدادوں میں ٹمریز کے اقامتی اسکول چلائے جا رہے ہیں ان جائیدادوں کے مالکین نے بتایا کہ سال گذشتہ کورونا وائرس کے سبب بجٹ میں کی گئی تخفیف کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کی وجہ سے کرایہ کی اجرائی میں تاخیر ہوئی تھی لیکن جاریہ مالی سال کے اختتام میں اب جبکہ محض ایک دن باقی رہ گیا ہے اس کے باوجود ایک سال کے کرایہ ادا نہ کئے جانے پر وہ اپنی جائیدادوں میں جہاں اسکول چلائے جا رہے ہیں ان کا تخلیہ کروانے پر مجبور ہیں۔ ادارہ کے ذرائع نے بتایا کہ جن مالکین جائیداد نے تخلیہ کے نوٹس دیئے ہیں ان کی مجبوریوں سے ادارہ واقف ہے لیکن ان سے مذاکرات کرتے ہوئے نوٹس واپس لینے کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ مشیر برائے اقلیتی امور کی زیر صدارت خدمات انجام دینے والے ادارہ کو بجٹ کی اجرائی کے معاملہ میں اس طرح کی صورتحال کا سامنا ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار محکمہ فینانس سے بجٹ حاصل کرنے کے متحمل نہیں ہیں ۔ ریاستی وزیر اقلیتی بہبود اور کابینہ میں شامل واحد مسلم وزیر کی جانب سے ان امور پر توجہ نہ دیئے جانے کے سبب ٹمریز کے اسکولوں کو بند کئے جانے کے خدشات پیدا ہونے لگے ہیں۔