تعلیمی سلسلہ کی برقراری کیلئے اقدامات ناگزیر ، حکومت سے عدم نمائندگیاں لمحہ فکر
حیدرآباد۔ریاستی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنے اور موجودہ حالات میں ان کو تعلیم سے جوڑے رکھنے کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں اور اس سلسلہ میں ریاست کے مختلف طبقات کے اقامتی اسکولوں کے ساتھ ساتھ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں بھی بنیادی تعلیم کے سلسلہ کو جاری رکھنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جا رہے ہیں اور طلبہ کیلئے آن لائن کلاسس کے بجائے انہیں گھر میں تعلیمی کام پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ریاست میں اقامتی اسکولوں کے علاوہ دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کا مختلف گوشوں سے مطالبہ کیا جا رہاہے لیکن اقلیتی طلبہ کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچانے کے لئے اب تک کسی بھی گوشہ سے آواز نہیںاٹھائی گئی ہے بلکہ کورونا وائرس کے سبب متاثر ہونے والی تعلیم کے معاملہ کو یکسر نظر انداز کیاجانے لگا ہے اور اقلیتی طلبہ جو اقامتی اسکولوں میں داخلہ حاصل کئے ہوئے ہیں اور ان کا سلسلہ تعلیم جاری ہے ان کو تعلیم سے جوڑے رکھنے کی ٹمریز کے عہدیداروں کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے لیکن سرکاری اسکولوں کے علاوہ دیگر امدادی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے مستقبل کے سلسلہ سے متعلق کوئی فکر مند نہیں ہے اور نہ ہی کسی اقلیتی قائد کی جانب سے ان طلبہ کے لئے کوئی آواز اٹھائی جا رہی ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں اب تک کوئی نمائندگی کی گئی ہے جبکہ دیگر پسماندہ طبقات بالخصوص دلتوں اور قبائیلی طلبہ کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے اور کورونا وائرس کے سبب پیدا شدہ حالات کے دوران خصوصی انتظامات کے ساتھ انہیں تعلیم سے جوڑے رکھنے کیلئے ان طبقات کے نمائندوں کی جانب سے مؤثر نمائندگیاں کی جانے لگی ہیں اور حکومت ان نمائندگیوں پر سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور ہوچکی ہے جبکہ اقلیتی طلبہ کے مستقبل کی فکر صرف چند عہدیداروں اور شہر کی سرکردہ شخصیتوں کو لاحق ہے اور وہ اپنے طور پر اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے جن طلبہ کی تعلیم کا خصوصی انتظام ممکن نہیں ہوا ہے انہیں تعلیم سے جوڑنے کے اقدامات کئے جائیں کیونکہ تعلیم کے معاملہ میں مسلمانوں کی حالت انتہائی پسماندہ ہے اور موجودہ حالات کے سبب مزید تعلیمی پسماندگی کے خدشات میں اضافہ ہونے لگا ہے۔