لاک ڈائون سے متاثرہ مسلم غریب خاندانوں میں 2 کروڑ کے اناج کی تقسیم، تلنگانہ وقف بورڈ اجلاس میں فیصلے
حیدرآباد۔ 9 اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے آخرکار اقلیتی اقامتی اسکولوں کی تعمیر کے لیے اوقافی اراضی الاٹ کرنے سے اتفاق کرلیا ہے۔ گزشتہ تین اجلاسوں میں ارکان کی مخالفت کے سبب اس مسئلہ کو منظوری نہیں دی جاسکی تھی۔ علماء و مشائخین کی جانب سے اراضی کے الاٹمنٹ کی مخالفت کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ منشأ وقف کے تحت سرکاری اداروں کو اوقافی اراضی الاٹ نہیں کی جاسکتی۔ بورڈ کا اجلاس آج صدرنشین محمد سلیم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں صرف چار ارکان نے شرکت کی۔ بورڈ نے 8 اقلیتی اقامتی اسکولوں کے لیے فی کس 2 ایکر اراضی مارکٹ ریٹ کے حساب سے لیز پر دینے کا فیصلہ کیا۔ پہلے مرحلہ میں ایک سال کے لیے لیز دی جائے گی جسے بعد میں 30 سال تک توسیع دی جاسکتی ہے۔ سنگاریڈی، حیدرآباد، رنگاریڈی اور بالکنڈہ کے اسکولوں کے لیے یہ اراضی لیز پر دی جائے گی۔ وقف بورڈ نے اس سلسلہ میں اقامتی اسکول سوسائٹی سے رپورٹ طلب کی تھی۔ سوسائٹی نے تقریباً 50 اسکولوں کے لیے اراضی لیز پر دینے کی خواہش کی ہے۔ بورڈ میں منظوری نہ ہونے پر یہ معاملہ چیف منسٹر تک پہنچا اور چیف منسٹر نے بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کی کارکردگی پر ناراضگی جتائی اور ایک مرحلہ پر بورڈ کو تحلیل کرنے کی کارروائی شروع کی جارہی تھی۔ حکومت بالخصوص چیف منسٹر کی ناراضگی دور کرنے کے لیے بورڈ نے اس طرح 8 اسکولوں کے لیے اراضی لیز پر دینے کے حق میں قرارداد منظور کی ہے۔ اجلاس میں لاک ڈائون سے متاثرہ غریب مسلم خاندانوں کی مدد اور ان میں اناج اور غذائی اشیاء کی تقسیم کے لیے 2 کروڑ روپئے منظور کئے گئے۔ قبل ازیں صدرنشین نے 20 لاکھ روپئے منظور کئے تھے۔ دو کروڑ کی رقم سے نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع میں مستحقین میں چاول اور غذائی اجناس کی تقسیم عمل میں آئے گی۔ بورڈ نے موجودہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد قاسم کو مکمل ایڈیشنل چارج کے ساتھ اختیارات دینے کی حکومت سے درخواست کی ہے۔ محمد قاسم ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد ہیں اور انہیں ایم اے حمید کی طویل رخصت کے بعد اضافی ذمہ داری دی گئی تھی جبکہ مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے تھے۔ اجلاس میں جن ارکان نے شرکت کی ان میں مرزا انوار بیگ، زیڈ ایچ جاوید، ایم اے وحید اور نثار حسین حیدر آغا شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملک معتصم خان اور صوفیہ بیگم نے عدم شرکت کے باوجود بورڈ کے فیصلوں کی تائید کی ہے۔ متولیوں اور علماء و مشائخین کی نمائندگی کرنے والے مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔