اقلیتی اقامتی اسکول طالبہ کو بچہ تولید کے معاملہ پر انتظامیہ خاموش

   

پولیس میں عدم شکایت، معاملہ کی تحقیق کو روکنے عہدیداروں پر سیاسی دباؤ
حیدرآباد۔16اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی اقلیتی اقامتی اسکول میں پیش آئے طالبہ کو لڑکی تولد ہونے کے معاملہ میں کیا پیشرفت ہوئی ہے ! کیا خاطیوں کو حراست میں لیا گیا! کیا ٹمریز انتظامیہ نے متعلقہ جونیئر کالج میں جاری سرگرمیوں کے متعلق آگہی حاصل کرنے کے بعد عملہ کیبرطرفی کے اقدامات کئے یا پھر خاطیوں کی مدد کرنے والوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے!تلنگانہ ریاستی اقلیتی اقامتی جونیئر کالج نارائن کھیڑ میں پیش آئے واقعہ پر ریاستی حکومت ‘ وزارت داخلہ ‘ وزارت اقلیتی بہبود کے علاوہ خود نگران ادارہ ٹمریز کی جانب سے معاملہ کو دبانے کی کوشش کی جار ہی ہے اور یہ باور کروانے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ یہ کوئی اہم واقعہ نہیں ہے بلکہ معمول کی بات ہے جبکہ اس واقعہ کا خود ٹمریز کے عہدیداروں نے اعتراف کرتے ہوئے ذمہ دار ملازمین کی خدمات سے معطل کرنے کے احکامات کے سلسلہ میں ذرائع ابلاغ کو مطلع کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس سلسلہ میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ٹمریز کی جانب سے اس سنگین واقعہ کے معاملہ میں اب تک پولیس میں کسی بھی طرح کی شکایت درج نہیں کروائی گئی جبکہ جونیئر کالج میںغیر شادی شدہ نابالغ لڑکی کے ماں بننے کا واقعہ محض ایک جرم نہیں بلکہ پس پردہ کئی جرائم ہیں اور اس واقعہ کے کئی مجرم ہیں جن میں خود جونیئر کالج انتظامیہ شامل ہے کیونکہ مذکورہ لڑکی کئی ماہ سے اپنے گھر نہیں گئی تھی اور ٹمریز کے دعوے کے مطابق ان تعلیمی ادارہ جات میں تعلیم حاصل کرنے والوں کا ہفتہ واری اور ماہانہ طبی معائنہ کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اگر اتنی بڑی غفلت ہوئی ہے تو ٹمریز کے ذمہ دار کیوں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں!اس علاقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے بعض سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیق کو روکنے کے لئے عہدیداروں پر سیاسی دباؤ ڈالا جا رہاہے اور وہ اس دباؤ کو قبول کرتے ہوئے واقعہ کو بھلانے کی کوشش کر رہے ہیں اسی لئے اب تک بھی ٹمریز کی جانب سے پولیس میں کسی قسم کی شکایت درج کروانے کے اقدامات نہیں کئے گئے ۔م