ٹوپی اور روزہ کے خلاف ریمارکس، اقلیتی اسکولوںمیں غیر اقلیتی اسٹاف کی اکثریت
حیدرآباد۔/28 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلہ سیکولرازم اور قومی یکجہتی کی روایات کیلئے شہرت رکھتا ہے لیکن سرکاری اداروں میں بی جے پی اور سنگھ پریوار کی ذہنیت کے حامل افراد خاموشی سے اپنا کام انجام دے رہے ہیں۔ سرکاری محکمہ جات میں بی جے پی ذہنیت کے حامل افراد کی موجودگی کوئی نئی بات نہیں لیکن تعلیمی اداروں اور وہ بھی اقلیتوں کے تعلیمی اداروں میں بی جے پی ذہنیت کے حامل اسٹاف کا تقرر اور سرگرمیاں باعث حیرت ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عادل آباد ضلع کے اقلیتی اقامتی اسکول کے انچارج پرنسپل نے مسلم طلبہ اور مسلم اسٹاف کے ساتھ تعصب کا رویہ اختیار کیا اور اسلام کے بارے میں قابل اعتراض ریمارکس کرتے ہوئے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ مقامی افراد کی جانب سے ضلع کلکٹر سے کی گئی نمائندگی میں انکشاف کیا گیا کہ عادل آباد ضلع کے چاندہ علاقہ میں اقلیتی اقامتی اسکول بوائز I کے انچارج پرنسپل نرسا گوڑ نے رمضان المبارک کے دوران مسلم بچوں کے ٹوپی پہننے پر قابل اعتراض ریمارکس کئے ہیں اور رمضان المبارک میں روزے رکھنے پر بھی انہیں اعتراض ہے۔ مذہبی معاملات میں پرنسپل کی قابل اعتراض اور جذبات کو مجروح کرنے والے ریمارکس پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نرسا گوڑ کے سوشیل میڈیا اکاؤنٹس پر زیادہ تر مواد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والا ہوتا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے تحت چلنے والے اسکولوں میں پرنسپلس اور دیگر اسٹاف میں زیادہ تر کا تعلق اکثریتی طبقہ سے ہے اور بی جے پی ذہنیت کے حامل اسٹاف کی سرگرمیوں کے بارے میں شکایتوں کے باوجود سوسائٹی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ رمضان المبارک میں سحر اور افطار کے علاوہ طلبہ نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور یہ سب کچھ زعفرانی ذہنیت کے حامل اسٹاف کو پسند نہیں۔ر