اقلیتی بہبود پر 7 برسوں میں 6644 کروڑ کا خرچ، شادی مبارک کے تحت 1534 کروڑ جاری

,

   

204 اقامتی اسکول جونیر کالجس میں تبدیل، تلنگانہ اسمبلی میں اقلیتی بہبود پر آج مباحث، وزیر داخلہ محمود علی جواب دیں گے
حیدرآباد۔/3 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں کل 4 اکٹوبر کو اقلیتی بہبود پر مباحث مقرر ہیں اور وزیر داخلہ محمد محمود علی کو جواب دینے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور حضورآباد ضمنی چناؤ کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں مصروف ہیں لہذا وزیر داخلہ کو یہ ذمہ داری دی گئی۔ حکومت کی جانب سے اقلیتی بہبود کے سلسلہ میں تفصیلی نوٹ تیار کیا گیا ہے جس میں گزشتہ 8 مالیاتی بجٹ کے دوران 6644 کروڑ خرچ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ 2014-15 سے 2021-22 تک اقلیتی بہبود کیلئے جملہ 11084.14 کروڑ مختص کئے گئے تھے جس میں سے 6644.26 کروڑ خرچ کئے گئے۔ جاریہ مالیاتی سال بجٹ میں 1606.39 کروڑ مختص کئے گئے جس میں سے 765.93 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی جبکہ صرف 439.59 کروڑ روپئے اقلیتی بہبود پر خرچ ہوئے ہیں۔ حکومت نے غریب مسلم لڑکیوں کی شادی کیلئے شادی مبارک اسکیم کے تحت 2014-15 سے جاریہ مالیاتی سال تک 195825 استفادہ کنندگان کو 1534.16 کروڑ کی اجرائی کا دعویٰ کیا ہے۔ ابتداء میں شادیوں کیلئے 51 ہزار روپئے دیئے جاتے تھے جسے 2017 میں بڑھا کر 75116 کیا گیا تھا۔ 2018 میں اس رقم کو بڑھا کر 100116 روپئے کیا گیا اور بجٹ کی بروقت اجرائی کیلئے اسکیم کو گرین چینل کے تحت رکھا گیا ہے۔ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے تحت 204 اقامتی اسکولس قائم ہیں جنہیں جونیر کالج میں اَپ گریڈ کیا گیا ہے۔107 بوائز اور 62 لڑکیوں کیلئے ہیں۔ 2016-17 سے 2021-22 تک اقامتی اسکولوں پر جملہ 1884 کروڑ خرچ کئے گئے ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں 26 اقامتی اسکولوں کی تعمیر کیلئے وقف اراضی حاصل کرلی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 6 اقامتی اسکولوں کی عمارتیں پہلے سے تعمیر کرلی گئی ہیں۔ بجٹ کی اجرائی میں تاخیر کے سبب اقامتی اسکولوں کے کرایہ جات کی ادائیگی میں دشواری ہورہی ہے۔ حکومت نے اعتراف کیا کہ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم جس کا 2005 میں آغاز کیا گیا 2019 تک منتخب طلبہ کو 323.29 کروڑ جاری کئے گئے۔ 2019 کے طلبہ کیلئے دوسری قسط جبکہ 2020-21 کی مکمل رقم کی اجرائی باقی ہے۔ پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کے تحت گزشتہ 7 برسوں میں 923704 طلبہ میں 389کروڑ جاری کئے گئے۔ فیس باز ادائیگی کے تحت 714534 طلبہ میں 1372.68 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ حکومت نے تاریخی مکہ مسجد کی مرمت اور تزئین نو کیلئے 8.48 کروڑ مختص کئے اور 75 فیصد کاموں کی تکمیل کا دعویٰ کیا گیا۔ انیس الغرباء کامپلکس کیلئے 39 کروڑ، پہاڑی شریف پر ریمپ کی تعمیر کیلئے 9.62 کروڑ مختص کئے گئے۔ اسلامک کلچرل سنٹر، درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ کی ترقی اور اجمیر شریف میں رباط کی تعمیر کیلئے حکومت نے بجٹ مختص کیا ہے لیکن یہ تینوں کام مختلف وجوہات کے سبب شروع نہیں کئے گئے۔ ائمہ و مؤذنین کے ماہانہ اعزازیہ کے تحت ابھی تک 60522 ائمہ و مؤذنین میں 293.89 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ 2018 میں حکومت نے اعزازیہ کی رقم کو 5 ہزار کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت نے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے تحت بینک سے مربوط سبسیڈی اسکیم، آٹو اور کیاب کی فراہمی اسکیم اور ٹریننگ اینڈ ایمپلائمنٹ اسکیمات پر عمل آوری کا دعویٰ کیا ہے لیکن گزشتہ چار برسوں سے یہ اسکیمات عملاً ٹھپ ہوچکی ہیں۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں غیر مجاز رجسٹریشن روکنے سے متعلق احکامات کی اجرائی کے علاوہ پولیس عہدیدار کی نگرانی میں ٹاسک فورس کی تشکیل کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ر