صدر اردو اکیڈیمی کی تنخواہ اور الاؤنسیس میں بھاری اضافہ، 29لاکھ بقایا جات کی اجرائی
حیدرآباد۔یکم فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے معاشی انحطاط کا بہانہ کرتے ہوئے اقلیتی بہبود کے بجٹ میں کمی کردی لیکن اقلیتی اداروں کے صدور نشین کی تنخواہوں اور الاؤنسیس کے طور پر لاکھوں روپئے کی اجرائی عمل میں آرہی ہے جس سے عوام یہ تاثر لینے پر مجبور ہیں کہ حکومت کے پاس عوام کی بھلائی کیلئے تو بجٹ نہیں لیکن نامزد کردہ افراد کو خوش رکھنے کیلئے لاکھوں روپئے خرچ کررہی ہے۔ حالیہ عرصہ میں حکومت نے دو اقلیتی اداروں کے صدورنشین کی تنخواہوں اور الاؤنسیس میں اضافہ کرتے ہوئے لاکھوں روپئے جاری کئے تھے۔ تازہ ترین معاملہ میں حکومت نے صدر اردو اکیڈیمی کی تنخواہ اور دیگر الاؤنسیس میں بھاری اضافہ کردیا اور انہیں 16 ماہ کے بقایا جات کے ساتھ تقریباً 29 لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ واضح رہے کہ حکومت نے جاریہ سال اقلیتی بہبود کیلئے 2000 کروڑ کا بجٹ مختص کیا تھا تاہم بعد میں اسے گھٹا کر 1014 کروڑ کیا گیا۔ اسی طرح تلنگانہ اردو اکیڈمی کا بجٹ 20 کروڑ تھا جسے گھٹا کر 8کروڑ 52 لاکھ 99 ہزار کردیا گیا۔ اردو زبان کی ترقی اور اردو سے متعلق اسکیمات کے بجٹ میں توکمی کردی گئی لیکن جی او آر ٹی 12 مورخہ 24 جنوری 2020 کے ذریعہ صدراردو اکیڈیمی کو ماہانہ تنخواہ اور الاؤنس کے ساتھ جملہ ایک لاکھ 95 ہزار روپئے مقرر کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ صدر اکیڈیمی کو 5 ستمبر 2018 سے نومبر 2019 تک کے بقایا جات کے طور پر 29 لاکھ سے زائد رقم جاری کی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے 20 اپریل 1999 کو جی او آر ٹی 121 کے ذریعہ صدر اکیڈیمی کی تنخواہ 2500 اور مکان کرایہ 3750 روپئے اس طرح جملہ 6250 ماہانہ مقرر کئے تھے۔ اُس کے بعد سے تنخواہ اور الاؤنسیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ڈائرکٹر تلنگانہ اردو اکیڈیمی نے 12 جولائی 2019 کو حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے صدرنشین کی ماہانہ تنخواہ اور الاؤنسیس میں اضافہ کی درخواست کی جسے منظور کرتے ہوئے جی او جاری کیا گیا۔ جی او کے مطابق صدر اردو اکیڈیمی کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ روپئے رہے گی ۔ اگر وہ سرکاری کوارٹر میں قیام نہ کریں اور کرایہ یا ذاتی مکان میں ہوں تو 50 ہزار روپئے مکان کے کرایہ کے طور پر دیئے جائیں گے۔ اگر صدر اکیڈیمی اپنی ذاتی گاڑی کا استعمال کریں تو سفری اخراجات کے طور پر ماہانہ 30 ہزار اور فیول چارجس کے طور پر ماہانہ 15 ہزار روپئے مقرر کئے گئے۔ میڈیکل ری ایمبرسمنٹ کی سہولت ریاستی وزراء اور سیول سرویس عہدیداروں کے مماثل رہے گی۔ صدرنشین کو قیامگاہ پر بی ایس این ایل فون اور ذاتی استعمال کیلئے سیل فون کنکشن کی سہولت بھی دی گئی۔ یہ تمام اخراجات تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے بجٹ سے جاری کئے جائیں گے۔ معاشی انحطاط کے نتیجہ میں اقلیتی بہبود کا بجٹ تو کم ہوگیا لیکن تازہ احکامات نے اردو اکیڈیمی پر سالانہ تقریباً 25 لاکھ کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ کاش اقلیتی بہبود کی اسکیمات کیلئے بھی حکومت اسی طرح فراخدلی کا مظاہرہ کرتی۔\