ریاستی حکومت کے اقدام کی ستائش ، علی مسقطی سینئیر کانگریس قائد کا بیان
حیدرآباد۔26جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے پیش کیا گیا بجٹ ریاست کے اقلیتوں کے لئے ریکارڈ اور مثالی ہے ۔ تلنگانہ میں اے ریونت ریڈی حکومت کی جانب سے بجٹ میں دیئے گئے حصہ کے بعد ریاست کے اقلیتوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جناب علی مسقطی سینیئرکانگریس قائد نے ریاستی بجٹ میں اقلیتوں کو دیئے گئے حصہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ 3003 کروڑ کی تخصیص کے ساتھ ریاست میں اقلیتی نوجوانوں کے لئے نئی اسکیمات کے آغاز کی راہ ہموار ہوئی ہے اور حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں 36.5 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ ریاستی حکومت انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کے معاملہ میں دلچسپی رکھتی ہے۔ جناب علی مسقطی نے کہا کہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے معاملہ میں جس کشادہ دلی کا مظاہرہ کیا ہے اس کی مثال گذشتہ 10 برسوں کے دوران نہیں ملتی اور نہ ہی گذشتہ حکومت نے مختص کردہ بجٹ کے خرچ پر کوئی توجہ دی ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ بجٹ میں فراہم کی گئی رقومات کے بہتر خرچ کے لئے نئی اسکیمات کو روشناس کرواتے ہوئے اقلیتوں کی تعلیمی و معاشی ترقی کے ساتھ ان کی سماجی حالت کو بہتر بنانے کے اقدامات کو یقینی بنائیں ۔ جناب علی مسقطی نے اقلیتوں کے لئے کئے گئے بجٹ میں اضافہ کو ریاستی حکومت کی اقلیت نواز پالیسی قرار دیئے جانے پر فرقہ پرستوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل آبادی کے مطابق حصہ داری کا نعرہ دیا تھا اور کانگریس پارٹی نے اس پر عمل آوری کا آغاز کیا ہے۔ انہو ںنے اقلیتوں کے بجٹ میں اضافہ کو اقلیت نواز پالیسی سے دیکھنے کے بجائے اسے سماجی انصاف کے نظریہ سے دیکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے ریاست میں سماجی انصاف کے نئے دور کی سمت پیشقدمی کی ہے اور اقلیتوں میں اب یہ اعتماد پیدا ہونے لگا ہے کہ کانگریس ان کی مجموعی ترقی کے لئے سنجیدہ ہے۔ جناب علی مسقطی نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ چند ماہ کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے زیر التواء دیگر مسائل کو بھی حل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے اور جلد ہی محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے نئی اسکیمات کی منصوبہ بندی کے ذریعہ اقلیتی مرد و خواتین کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔3