اقلیتی رائے دہندے ٹی آر ایس کے سیکولرازم پر بھروسہ نہ کریں

   

اتم کمار ریڈی کی اپیل، اسمبلی میں شہریت قانون کیخلاف قرارداد کا مطالبہ
حیدرآباد 16 جنوری (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے اقلیتی رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ بلدی انتخابات میں ٹی آر ایس کے سیکولرازم کے دعوے پر بھروسہ نہ کریں کیوں کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ سمجھوتہ ہے۔ اتم کمار ریڈی آج بلدی انتخابات کے پارٹی امیدواروں اور ضلع کانگریس صدور سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعہ خطاب کررہے تھے۔ اُنھوں نے کہاکہ چیف منسٹر کے سی آر بظاہر سیکولرازم اور اقلیت دوستی کے دعوے کرتے ہیں لیکن گزشتہ 6 برسوں میں بی جے پی حکومت کے ہر فیصلے کی ٹی آر ایس نے تائید کی ہے جن میں صدرجمہوریہ، نائب صدر اور نائب صدرنشین راجیہ سبھا کے انتخابات، نوٹ بندی، جی ایس ٹی، طلاق ثلاثہ اور دفعہ 370 کی برخاستگی شامل ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ بی جے پی کے ساتھ خفیہ سمجھوتے کے نتیجہ میں مرکز کے ہر فیصلہ سے اتفاق کیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پارلیمنٹ میں ووٹ دینے کے بعد ٹی آر ایس اقلیتوں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اگر واقعی ٹی آر ایس اقلیتوں کی ہمدرد ہے تو اُسے اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرتے ہوئے شہریت قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنی چاہئے۔ کانگریس نے بارہا چیف منسٹر سے یہ مطالبہ کیا لیکن کے سی آر خاموشی اختیار کررہے ہیں۔ اتم کمار ریڈی نے کہاکہ کانگریس حقیقی معنوں میں سیکولر پارٹی ہے لہذا اقلیتوں کو کانگریس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ پارٹی نے 120 میونسپلٹیز اور 10 کارپوریشنوں کے لئے مشترکہ انتخابی منشور تیار کیا ہے۔ اِس کے علاوہ شہری علاقوں کی ترقی کے منصوبے کے ساتھ ویژن ڈاکیومنٹ جاری کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ گزشتہ 6 برسوں میں ٹی آر ایس حکومت نے کارپوریشنوں اور میونسپلٹیز کو نظرانداز کردیا۔ بنیادی شہری سہولتوں کے سلسلہ میں کوئی فنڈس جاری نہیں کئے گئے۔ اتم کمار ریڈی نے یقین ظاہر کیاکہ بلدی انتخابات میں اکثریتی نشستوں پر کانگریس کو کامیابی حاصل ہوگی۔ کانگریس بلدیات کی ترقی کے لئے منصوبہ بند انداز میں کام کرے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ ضلع کانگریس صدور کل جمعہ کو انتخابی منشور ہر ضلع میں جاری کریں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ بلدی انتخابات میں بی جے پی کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس دور حکومت میں بلدیات کی ترقی ہوئی ہے جبکہ ٹی آر ایس نے ضروری فنڈس جاری کرنے پر توجہ نہیں دی۔ اُنھوں نے کہاکہ مشن بھگیرتا کے تحت ہر گھر کو پینے کے پانی کی سربراہی کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ 40 فیصد آبادی شہری علاقوں میں بستی ہے لیکن ایک فیصد عوام کو ڈبل بیڈ روم مکانات فراہم نہیں کئے گئے۔ بے روزگار نوجوانوں کو ماہانہ 3060 روپئے الاؤنس ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ مسلمانوں اور درجہ فہرست قبائیل کے لئے تحفظات کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ رعیتو بندھو اور کسانوں کو قرض معافی کی اسکیم پر عمل آوری نہیں ہوئی۔ گزشتہ 6 برسوں میں انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکام ٹی آر ایس کو عوام بالخصوص کسان سبق سکھائیں گے۔