اسکولس اور کالجس انتظامیہ کو مشکلات، حکومت کی ٹال مٹول کی پالیسی
حیدرآباد۔28 نومبر(سیاست نیوز) اقلیتی طلبہ اور کالجس کو ادا کی جانے والی اسکالرشپس کے علاوہ کالجس کو جاری کی جانے والی فیس باز ادائیگی کی رقومات کی عدم اجرائی اور اس میں ہونے والی تاخیر کے لئے سرکاری سطح پر عہدیداروں کی جانب سے مختلف بہانہ بازیاں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے اسکول و کالج انتظامیہ کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور طلبہ کو بھی اسکالرشپس موصول نہ ہونے کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔پوسٹ میٹرک طلبہ کو جاری کی جانے والی اسکالرشپس کی عدم اجرائی کے متعلق کئے جانے والے سوال پر اب محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدارو ںکی جانب سے کہا جا رہاہے کہ رقم کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کی وجہ ریاست میں جاری ارکان قانون ساز کونسل کے انتخابات کے سلسلہ میں نافذ کیا جانے والا انتخابی ضابطہ اخلاق ہے۔انتخابی ضابطہ اخلاق کی صورت میں نئی اسکیمات کا اعلان نہیں کیا جاسکتا لیکن جو اسکیمات جاری ہیں ان میں رقومات کی اجرائی میں انتخابی ضابطہ اخلاق سے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوتی مگر جب بات اقلیتی اسکیمات کی آتی ہے تو اس کے ساتھ ہی محکمہ جاتی عہدیداروں کو وہ تمام رہنمایانہ خطوط یا قوانین یاد آنے لگتے ہیں جن کے ذریعہ ان کی اسکیمات کو زیر التواء رکھا جاسکے یا ان میں تاخیر ہونے لگ جائے۔دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے بیشترکالجس کے ذمہ دارو ںنے بتایا کہ انہیں دو ماہ قبل کہا گیا تھا کہ نومبر کے وسط میں تمام بقایاجات کی ادائیگی عمل میں لائی جائے گی لیکن اب یہ کہا جا رہاہے کہ ریاست میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہے اسی لئے رقومات کی اجرائی میں تاخیر ہونے لگی ہے اور اب رقومات ڈسمبر کے اواخر میں ہی جاری کئے جاسکیں گے۔محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدارو ںنے بتایا کہ وہ اپنے طور پر یہ نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ محکمہ فینانس کی جانب سے جو انہیں کہا جا رہاہے وہ کالج انتظامیہ کے ذمہ داروں کو بتا رہے ہیں ۔ عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ محکمہ فینانس کی جانب سے اقلیتی بہبود کے لئے بجٹ کی اجرائی میں تاخیر کیلئے بہانہ بازی کی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔منتخبہ اقلیتی نمائندوں کو بجٹ کی عدم اجرائی کے سلسلہ میں موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لیتے ہوئے محکمہ فینانس کے عہدیداروں سے نمائندگی کرنی چاہئے تاکہ مسئلہ حل ہوسکے۔م