اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیمات کیلئے ایکشن پلان تیار کرنے چیف منسٹر کی ہدایت

,

   

اسکیمات پر عدم اطمینان کا اظہار، آٹو اور کار کی سبسیڈی پر فراہمی اسکیم کو مزید وسعت دینے کی ضرورت

حیدرآباد۔/6 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتی فینانس کارپوریشن کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ اسکیمات پر موثر عمل آوری کیلئے ایکشن پلان تیار کریں۔ اقلیتوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنے اور خود روزگار اسکیمات کے تحت ترقی دینے کیلئے اقلیتی فینانس کارپوریشن واحد ادارہ ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں سے کارپوریشن کی چاروں اسکیمات ٹھپ ہوچکی ہیں جس کے لئے عہدیدار بجٹ کی عدم اجرائی کا بہانہ بنارہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اسمبلی میں اقلیتی بہبود پر مباحث کے سلسلہ میں عہدیداروں کی جانب سے پیش کردہ تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد چیف منسٹر نے کارپوریشن کو متحرک بنانے کی عہدیداروں کو ہدایت دی۔ انہوں نے گزشتہ تین برسوں سے بینک سے مربوط سبسیڈی اسکیم پر عمل آوری نہ ہونے اور دیڑھ لاکھ سے زائد درخواستوں کے زیر التواء ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ایک طرف بجٹ کی کمی تو دوسری طرف کارپوریشن پر مستقل عہدیدار کے عدم تقرر کے نتیجہ میں اسکیمات پر اثر پڑا ہے۔ اس کے علاوہ کارپوریشن میں کئی سینئر عہدیدار وظیفہ پر سبکدوش ہوگئے اور موجودہ عہدیدار اور ملازمین کی اکثریت کنٹراکٹ اور آؤٹ سورسنگ کی بنیاد پر ہیں۔ چیف منسٹر اقلیتی بہبود پر عنقریب جائزہ اجلاس طلب کریں گے جس میں عہدیدار اسکیمات پر عمل آوری کا ایکشن پلان پیش کرسکتے ہیں۔ غریب مسلمانوں کو خود روزگار اسکیم کے تحت آٹو اور کیاب کی سبسیڈی پر فراہمی کی اسکیم کے نتائج کا جائزہ لیں تو چار برسوں میں 1744 آٹو جاری کئے گئے جس پر 12.76 کروڑ کا خرچ آیا ہے۔ حیدرآباد اور رنگاریڈی میں غریب و مستحق اقلیتوں کو 2015 تا 2018 کے دوران یہ آٹوز فراہم کئے گئے۔ فی آٹو کی لاگت ایک لاکھ 45 ہزار بتائی جاتی ہے اور یہ ایل پی جی اور سی این جی سے چلنے والے ہیں۔ ہر آٹو پر 72600 روپئے سبسیڈی کارپوریشن کی جانب سے فراہم کی گئی جبکہ 72600 یعنی 50 فیصد رقم بینک قرض سے مربوط کی گئی ہے۔ 2015-16 اور 2016-17 میں بڑی تعداد میں آٹوز جاری کئے گئے جبکہ باقی دو برسوں میں معمولی تعداد میں آٹو دیئے گئے۔ 2019-20 سے اس اسکیم پر عمل نہیں کیا گیا۔ اسی طرح ڈرائیورس امپاورمنٹ پروگرام کے تحت اقلیتی امیدواروں کو کار فراہم کی گئی اور ماروتی ڈرائیونگ اسکول کے ذریعہ تربیت اور اوبیر کے ذریعہ ملازمت میں مدد کی گئی۔ اسکیم کے تحت کارپوریشن تقریباً 60 فیصد سبسیڈی فراہم کرتا ہے جبکہ باقی رقم قرض کے طور پر ہوتی ہے۔ 2018-19 اور 2019-20 میں 500 افراد کو کاروں کی فراہمی کا نشانہ مقرر کیا گیا اور علی الترتیب 346 اور 67 کاریں جاری کئے گئے۔ 2020-21 میں 281 کاروں کی اجرائی عمل میں آئی۔ تین برسوں میں جملہ 690 کاروں پر 31کروڑ کی سبسیڈی فراہم کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ آٹوز اور کار کیلئے کارپوریشن میں کئی درخواستیں ابھی بھی زیر التواء ہیں اور درخواست گذار کارپوریشن کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ آٹو اور کیاب کی اجرائی سے کئی بیروزگار تعلیم یافتہ نوجوان خود مکتفی ہوکر اپنے خاندان کی باآسانی پرورش کرسکتے ہیں۔دونوں اسکیمات کو ہر سال مستقل طور پر شروع کرتے ہوئے کم از کم 1000 نوجوانوں کو بالواسطہ طور پر روزگار کی فراہمی ممکن ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ دونوں اسکیمات سے متعلق چیف منسٹر کیا فیصلہ کریں گے۔ر

بتکماں تہوار: چیف منسٹر کی جانب سے عوام کو مبارکباد
حیدرآباد۔ 6 اکتوبر (پریس نوٹ) چیف منسٹر چندرا شیکھر راؤ نے بتکماں تہوار کے آغاز پر عوام کو مبارکباد پیش کی۔ بتکماں تہوار تلنگانہ تہذیب کی علامت ہے ۔ اس تہوار کے موقع پر خواتین رنگ برنگے پھولوں کے ذریعہ بتکماں سجاتی ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں بتکماں تہوار کو نظرانداز کردیا گیا تھا جبکہ تلنگانہ حکومت میں یہ سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔