اندرون ہفتہ قرضہ جات اسکیم کی درخواستوں کی عدم یکسوئی پر اقلیتوں کو بھاری نقصان کا امکان
حیدرآباد۔19۔مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعہ وصول کی گئی قرض کی درخواستوں کی جاریہ ہفتہ عدم یکسوئی کی صورت میں بینک سے مربوط قرضہ جات کی اسکیم کے تحت مختص بجٹ واپس ہوجائے گا اور محکمہ اقلیتی بہبود کے پاس موجود اس بجٹ کو منجمد کرتے ہوئے محکمہ فینانس کی جانب سے واپس حاصل کرنے کے اقدامات شروع کردیئے جائیں گے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعہ بینک سے مربوط قرض کی اسکیم کے تحت وصول کی گئی درخواستوں کی یکسوئی کا عمل جاری ہے لیکن ان کی یکسوئی جاریہ ہفتہ کے دوران کردی جانی چاہئے لیکن اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے اور ان درخواستوں کی یکسوئی کے معاملہ میں ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں قرض کی اس اسکیم کے لئے جاری کئے گے بجٹ کا استعمال نہیں ہوگا جبکہ قرض کی اسکیم کے لئے یہ بجٹ مالی سال 2022-23 کے لئے جاری کیا گیا ہے اور اگر ماہ مارچ گذر جاتا ہے تو ایسی صورت میں اس بجٹ کو عدم استعمال کی بنیاد پر واپس حاصل کرلیا جائے گا اور اگر عہدیداروں کی جانب سے مسلسل کوشش کرتے ہوئے دوبارہ اس بجٹ کو حاصل کرنے کی کوشش بھی جاتی ہے تو ایسی صورت میں انہیں یہ بجٹ 2023-24 مالی سال کے بجٹ کے حصہ کے طور پر جاری کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ فینانس کی جانب سے اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے لئے جاری کئے جانے والے اس خصوصی بجٹ میں اضافہ کو بھی وزیر فینانس مسٹر ٹی ہریش راؤ کی جانب سے منظوری دئیے جانے کے باوجود اس بجٹ کے عدم استعمال کے سبب یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ صدرنشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن جناب اسحق امتیاز نے درخواستوں کی عاجلانہ یکسوئی اور جو درخواستیں مکمل ہیں ان کی رقومات کی اجرائی کے سلسلہ میں فوری طور پر اقدامات کرنے کی عہدیداروں کو ہدایا ت جاری کی ہیں لیکن عہدیداروں کی تساہلی اور ضلع واری فہرستوں کی تیاری میں ہونے والی تاخیر کے سبب اب تک بھی قرض اسکیم کے درخواست گذاروں کے انٹرویوکا عمل شروع نہیں کیا جاسکا ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اگر کارپوریشن کی جانب سے درخواستوں کی تنقیح اور ان کی یکسوئی کے اقدامات کرتے ہوئے محکمہ کو تجاویز روانہ کی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں محکمہ اقلیتی بہبود فوری طور پر بجٹ کی اجرائی کے لئے تیار ہے ۔م