اقلیتی کمیشن کیلئے اقبال سنگھ کی نامزدگی سیاسی اقدام

   

حیدرآباد۔10۔ستمبر(سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے پنجاب میں اسمبلی انتخابات اور کسانوں کے احتجاج کو نظر میں رکھتے ہوئے مسٹر اقبال سنگھ لال پورہ سابق آئی پی ایس آفیسر کو قومی اقلیتی کمیشن کا صدرنشین نامزد کیا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے صدرنشین کی حیثیت سے اقبال سنگھ لال پورہ کی نامزدگی کو مختلف گوشوں سے سیاسی طور پر دیکھا جانے لگا ہے اور کہا جارہاہے کہ پنجاب میں مجوزہ اسمبلی انتخابات اور 9ماہ سے جاری کسانوںکے احتجاج میں شامل سکھ کسانوں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ اقبال سنگھ لال پورہ کی نامزدگی کی دیگر کئی وجوہات میں افغانستان کی صورتحال بھی کلیدی اہمیت کی حامل ہے ۔ قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے سکھ طبقہ سے تعلق رکھنے والے اقبال سنگھ لال پورہ کی نامزدگی کے بعد وہ دوسرے سکھ ہوں گے جو قومی اقلیتی کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ پر فائز ہونے جا رہے ہیں۔ اقبال سنگھ لال پورہ سے قبل واجپائی دور حکومت میں ترلوچن سنگھ کو صدرنشین قومی اقلیتی کمیشن کے عہدہ پر فائز کیا گیا تھا اور اس وقت رکن پارلیمنٹ بھی تھے۔ ترلوچن سنگھ ہندستان میں افغان سکھوں کی بازآبادکاری اور ان کے تحفظ کے علاوہ سکھ مت کو ہندوازم سے علحدہ مذہب تسلیم کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کے لئے بھی معروف تھے ۔ این ڈی اے دور حکومت میں سکھ طبقہ سے تعلق رکھنے والے کو قومی اقلیتی کمیشن کا صدرنشین نامزد کئے جانے کا یہ دوسرا موقع ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ پر نامزد کئے گئے سردار اقبال سنگھ لال پورہ ان تین پولیس عہدیداروں میں شامل ہیں جنہیں 1981 میں جرنیل سنگھ کو گرفتار کرنے کے لئے ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔