غزہ پر حملوں کے 20 ماہ مکمل ہونے کے باوجود مذاکرات میں اب تک کوئی مثبت پیشرفت نہ ہونے کی شکایت، جنیوا میں پریس بریفنگ
جنیوا ۔ 31 مئی (یو این آئی) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کرہ ارض پر سب سے زیادہ بھوکا مقام ہے ، فلسطینی علاقہ کی پوری آبادی اب قحط کے خطرہ سے دوچار ہے ۔ اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے تقریباً 20 ماہ مکمل ہونے کے بعد مذاکرات میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، اسرائیل نے مارچ میں غزہ میں دوبارہ کارروائیاں شروع کر دی تھیں جس سے 6 ہفتہ کی جنگ بندی ختم ہو گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے (اوچا) کے ترجمان جینز لارکے نے کہا کہ ‘غزہ زمین پر بھوک سے سب سے زیادہ متاثرہ جگہ ہے ، یہ دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے ، 100 فیصد آبادی قحط کے خطرہ میں ہے ، انہوں نے اسرائیلی حکام کے دعوے کو بھی مسترد کیا۔ حال ہی میں اسرائیل نے 2 مارچ کو عائد کی گئی مکمل امدادی ناکہ بندی کو جزوی طور پر نرم کیا ہے ، ناکہ بندی کے باعث خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی۔ جنیوا میں اسرائیل کے سفیر ڈینیئل میرون نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں حقائق کو چن کر پیش کرتی ہیں تاکہ اسرائیل کو بدنام کیا جا سکے ۔انہوں نے ‘ایکس’ پر لکھا کہ اپنی ساکھ بچانے کی ناکام کوشش میں عالمی ایجنسیاں اسرائیل اور اس کے شراکت داروں کی طرف سے شہریوں تک امداد کی فراہمی کی بھرپور کوششوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اقوام متحدہ حماس کو خوراک فراہم کرتا ہے ، ہم یقینی بناتے ہیں کہ امداد ضرورت مندوں تک پہنچے ۔ جنیوا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران جینز لارکے نے غزہ پٹی میں انسانی امداد پہنچانے میں اقوام متحدہ کو درپیش مشکلات کی تفصیل بیان کی۔ جینز لارکے کے مطابق اسرائیل نے امدادی ناکہ بندی کے جزوی خاتمہ کے بعد 900 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی ہے ، تاہم اب تک صرف 600 ٹرک غزہ کی سرحد پر اتارے گئے ہیں اور ان میں سے بھی کم تعداد میں امداد تقسیم ہو سکی، جس کی وجہ متعدد سیکوریٹی خدشات ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی امداد کے ٹرک غزہ میں داخل ہوتے ہیں، انہیں اکثر مایوس لوگوں کی بھیڑ گھیر لیتی ہے ، میں ان لوگوں کو ایک لمحے کے لیے بھی الزام نہیں دیتا، کیونکہ وہ وہی امداد لے رہے ہیں جو دراصل انہی کی ہے ، لیکن یہ امداد اس طریقہ سے تقسیم نہیں ہو رہی جیسے ہم چاہتے ہیں۔ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (ایک نیا ادارہ جو اسرائیل اور امریکہ کی حمایت سے مئی کے آغاز میں قائم ہوا) اس ہفتہ غزہ کے مختلف مقامات پر امداد تقسیم کر رہا ہے۔جب اس فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو جینز لارکے نے کہا کہ یہ نظام مؤثر نہیں ہے ، یہ لوگوں کی ضروریات پوری نہیں کرتا، یہ صرف افراتفری پیدا کرتا ہے۔ دوسری جانب، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ جنگ زدہ غزہ کو اس کے حال پر چھوڑ دینا اور اسرائیل کو ‘مکمل چھوٹ’ دینا مغرب کی عالمی ساکھ کو ختم کر دے گا۔انہوں نے سنگاپور میں اعلیٰ سطح کے دفاعی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم غزہ کو چھوڑ دیتے ہیں، اگر ہم یہ سمجھیں کہ اسرائیل کو مکمل چھوٹ حاصل ہے ، چاہے ہم دہشت گرد حملوں کی مذمت بھی کریں، تب بھی ہم اپنی ساکھ کھو دیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے ہم دہرا معیار مسترد کرتے ہیں۔