اقوام متحدہ کا امریکہ کو احتجاجی نوٹس، سکریٹری جنرل کی فون ٹریسنگ کا الزام

,

   

اقوام متحدہ جنرل سکریٹری ترجمان اسٹیفن دوجارک کی پریس کانفرنس

وواشنگٹن : اقوام متحدہ نے، سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس کی مواصلاتی ٹریفک کی ٹریسنگ پر بے اطمینانی کے اظہار کے لئے امریکہ کے مستقل نمائندہ دفتر کو احتجاجی نوٹس دیا ہے۔اقوام متحدہ جنرل سیکرٹری دفتر کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے معمول کی پریس کانفرنس میں موضوع سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے مشاہدے کے مطابق ، پینٹاگون سے فاش ہونے والے دستاویزات کے متن سیکرٹری جنرل کے خطابات کا تحریف شدہ خلاصہ ہیں۔ ہم نے امریکہ حکومت کو، سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر حکام کی ٹیلی ٹریسنگ پر، بے اطمینانی سے سرکاری سطح پر آگاہ کر دیا ہے۔دوجارک نے کہا ہے کہ اس نوعیت کی سرگرمیاں، اقوام متحدہ کے شرائط ، امتیازیت اور استثنایت سمجھوتے کی امریکہ پر عائد کردہ ذمہ داریوں کے منافی ہیں۔ اس معاملے میں ہم نے احتجاجی نوٹس امریکہ کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندہ دفترکو پہنچا دیا ہے۔واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنی خبر میں کہا تھا کہ پینٹاگون سے لیک ہونے والی دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس اور ان کے معاون کی فون ٹریسنگ کی جا رہی ہے۔گٹرس اور ان کے معاون کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو سے متعلقہ دستاویزات میں، اناج راہداری سمجھوتے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ “گٹرس خواہ پابندیوں کی زد میں آئے ہوئے روسی اداروں اور افراد کا بھی احاطہ کر لیں تو بھی ان کی کوششوں سے روس کی برآمداتی صلاحیت میں فروغ ہی سامنے آتا” اور یہ کہ ” ماسکو کو یوکرین کے حالات کا ذمہ دار ٹھہرانے کے بارے میں جنرل سیکرٹری کی کوششیں معاملے کی بیخ کنی کر رہی ہیں”۔ترجمان دوجارک نے کہا ہے کہ “اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کچھ عرصے سے اس عہدے پر فائز ہیں، ایک تجربہ کار سیاست دان اور عوام کے لئے وقف شدہ شخصیت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپنی فون ٹریسنگ پر انہیں کوئی حیرت نہیں ہوئی”۔