اقوام متحدہ کی لیبیا میں جنگ بندی کی اپیل

   

طرابلس میں لڑائی کے دوران 47 افراد ہلاک ہونے کی طبی ذرائع کی توثیق
اقوام متحدہ۔ 9 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ لیبیاحکومت کی وزارت صحت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ دارالحکومت طرابلس کے جنوبی حصے میں جھڑپوں کے نتیجے میں 21افراد ہلاک جبکہ متعددزخمی ہوئے ہیںتاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مارے جانے والوں میں جنگجوؤں کی تعداد کتنی تھی اور کیا ان میں عام شہری بھی شامل تھے۔اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ طرابلس میں ہونے والی حالیہ لڑائی کے نتیجے میں 47 افراد ہلاک جبکہ 181 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ بات لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے قریب واقع طبی مراکز سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں کہی گئی ہے۔ وزارت کی جانب سے مارے جانے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ادھر اقوام متحدہ نے اتوارکو لیبیا میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔یہ اپیل اس وقت کی گئی جب خلیفہ حفتر کی قیادت میں لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے)نے طرابلس کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی۔جنرل خلیفہ حفترنے جمعرات کو اپنی ’لیبین نیشنل آرمی‘ نامی فوج کو طرابلس پر حملے کا حکم دیا تھا۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حفتر کی فوج نے اتوار کو طرابلس کے جنوب میں فضائی کارروائیاں کیں اور شہر کے مرکز کی طرف پیش قدمی کی۔دنیا کے امیر ترین G-7 ممالک نے بھی طرابلس کی طرف پیش قدمی روکنے کی اپیل کی تھی۔ امریکہ نے بھی لیبیا میں خانہ جنگی کی حالیہ لہر پر تشویش کااظہار کیا ہے۔امریکی اسٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیونے اپنے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن کو طرابلس کے قریب جھڑپوں پر گہری تشویش ہے اور خانہ جنگی ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ 2011 ء میں کرنل قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے لیبیا مسلسل خانہ جنگی کاشکار ہے۔لیبیا میںبد امنی کی تازہ صورتحال ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب اقوام متحدہ لیبیا کے ممکنہ انتخابات سے متعلق فیصلے کیلئے ایک کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہا ہے۔ یہ کانفرنس 14 سے16 اپریل کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوب مغربی علاقے میں منعقد ہوگی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 75سالہ حفتر جو خود کو اسلامی شدت پسندوں کا دشمن سمجھتے ہیں لیکن مخالفین ان کو ایک نئے آمر کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ لیبیا کے مشرقی حصے میں اقتدار رکھنے والے جنگی سردار خلیفہ حفتر کی فورسز دارالحکومت طرابلس کا قبضہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں جہاں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت قائم ہے۔