۔2016-17 کے مقابلے 2018 میں 259 شکایتیں موصول
اقوام متحدہ۔ 19مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ملازمت کے مقام پر خواتین کو جنسی ہراسانی کا سامنا تقریباً ہر شعبہ میں کرنا پڑتا ہے اور اگر اقوام متحدہ جیسی عالمی مجلس کو بھی ایسی شکایتیں ملیں تو پھر اس کی سنگینی کا اندازہ ہر کوئی لگاسکتا ہے ۔ سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اوراس کی دیگر ایجنسیز اور شراکت دار تنظیموں کو 2018 کے دوران خاتون ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ایک دو نہیںبلکہ پوری 259 شکایتیں موصول ہوئیں ۔ اس رپورٹ کو جنرل اسمبلی میں پیش کیا گیا جس میں یکم جنوری 2018 تا 31 ڈسمبر 2018 کا احاطہ کیا گیا ہے جس کے دوران اقوام متحدہ کو جنسی ہراسانی اور استحصال کی 148 شکایتیں موصول ہوئیں جن میں اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیز سے موصول ہوئیں ۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ شکایتیں 2017 میں موصول ہوئی شکاتیوں سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 138شکایتیں درج کروائی گئی تھیں ۔ 2016 میں جنسی ہراسانی کے 165 معاملات سانے آئے تھے ۔ رپورٹ کے مطابق 2015 میں یوں تو شکایتوں کی تعداد 2017 اور 2016 سے زیادہ ہے لیکن اس دوران اقوام متحدہ اور اس کی دیگر ضمنی ایجنسیز میں برسرکار اسٹاف میںبیداری بھی پیدا ہوئی ہے اور اس سلسلہ میں اب جنسی ہراسانی اور استحصال ایک ناقابل برداشت عمل بن چکا ہے ۔ جسے کسی بھی طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا اور اس بیداری کی وجہ سے جنسی ہراسانی اور استحصال کے واقعات بتدریج کم ہوں گے ۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ تمام شکایتوں کی مکمل طور پر توثیق نہیں ہوئی ہے۔