اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی تجدید شدہ رپورٹ کی تردید

   

پرانی غلط کہانی کو کسی مقصد براری کے تحت دہرانے ہندوستان کا الزام، عالمی ادارہ پر سخت برہمی
نئی دہلی۔8 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے دو شنبہ کو اقوام متحدہ کے تحفظ حقوق کے دفتر میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر اس کی رپورٹ کے خلاف سخت احتجاج کیا اور کہا کہ پرانے ’’غلط‘‘ اور اپنی مقصد براری پر مبنی قصہ کے سلسلہ کو دہرایا گیا ہے اور پاکستان کی جانب سے جو بین سرحدی دہشت گردی ابھی تک جاری ہے، اسے نظرانداز کردیا گیا ہے۔ گزشتہ سال اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نے کشمیر پر اپنی پہلی اس قسم کی رپورٹ جاری کی تھی اور اس رپورٹ کے بالکل تازہ شمارے میں اس نے یہ ادعا کیا ہے کہ ’’نہ تو ہندوستان نے اور نہ ہی پاکستان نے جن باتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ انہوں نے حل کرنے کی جانب کوئی ٹھوس اقدام اٹھایا۔ مذکورہ رپورٹ پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کی سابقہ رپورٹ کی تجدید صرف پرانی غلط اور منصوبہ بند کہانی کا سلسلہ ہے جو جموں و کشمیر کے ہندوستانی حصہ سے متعلق رکھتی ہے۔ اس رپورٹ میں جو باتیں ظاہر کی گئی ہیں وہ ہندوستانی اقتدار اعلی اور اس کی سرزمین کی سالمیت کے خلاف ہے اور اس میں دہشت گردی کے اصل مسئلہ کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ کمار نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے کئے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کے کئی برسوں سے جاری رہنے کے نتیجہ میں پیدا شدہ صورت حال کا تجزیہ بغیر کسی قتل و خون کے حوالے کے کیا گیا۔ رپورٹ کی یہ تجدید ایک ایسی کوشش کی طرح دکھائی دیتی ہے جو دنیا کی سب سے بڑی محرک جمہوریت اور دہشت گردی کی کھلی تائید کرنے والے ملک کے درمیان ایک مصنوعی برابری پیدا کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید بیان کیا کہ ہم نے اپنا شدید احتجاج اس تجدید کے خلاف ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر میں درج کروادیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس جانبدارانہ ذہنیت کے ذریعہ اس رپورٹ کی تجدید عمل میں لائی گئی ہے اور عمداً کشمیر کے معاشی اور سماجی ترقی کی کوششوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔