اقوام متحدہ کے پاس اسرائیلی فوج کے فلسطینی قیدیو ں پر جنسی تشدد کے شواہد موجود

   

نیویارک : 13 اگست ا( ایجنسیز )اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس ’معتبر معلومات‘ موجود ہیں کہ اسرائیلی افواج نے زیرِ حراست فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد اور دیگر خلاف ورزیاں کی ہیں۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر نے ان الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔انتونیو گوتیریس نے سفیر ڈینی ڈینن کو ایک خط میں کہا کہ انہیں اسرائیلی فوج اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے کئی جیلوں، ایک حراستی مرکز اور ایک فوجی اڈے میں فلسطینیوں کے ساتھ مبینہ زیادتیوں پر ’شدید تشویش‘ ہے۔گوتیریس نے خبردار کیا کہ اگر ان الزامات میں تسلسل پایا گیا تو وہ اپنی اگلی رپورٹ میں اسرائیلی افواج کو جنگی جنسی تشدد کے مرتکب اداروں کی فہرست میں شامل کر سکتے ہیں، کیونکہ اقوام متحدہ کی دستاویزات میں جنسی تشدد کی کچھ اقسام کے منظم واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ڈینی ڈینن نے منگل کو یہ خط اور اپنا جواب عام کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ یہ الزامات ’متعصب ذرائع کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں۔‘’اقوام متحدہ کو حماس کے جنگی جرائم اور جنسی تشدد پر توجہ دینی چاہیے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔‘ڈینن کا اشارہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے کی طرف تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں خواتین کو جنسی زیادتی اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔اس حملے کے نتیجے میں غزہ میں جاری جنگ شروع ہوئی، جس میں اب تک غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 61,400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔