سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم نہ کرنے والا امریکہ واحد ملک
نیویارک، 23 ستمبر (یو این آئی) انسانیت کا تقاضا ہے کہ ریاست فلسطین کے عوام کو اپنے فیصلوں میں آزادی اور مکمل خود مختاری حاصل ہونی چاہیے اور اسے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے اور آزادانہ طور پر تحفظ و سلامتی سے رہنے کا حق ملنا چاہیے ۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ماہرین نے گزشتہ سال بھی دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں اور غزہ میں فوری جنگ بندی ممکن بنانے کیلئے اپنے تمام سیاسی و سفارتی ذرائع بروئے کار لائیں۔ آخر کار اقوام متحدہ کا یہ مطالبہ کافی حد تک پورا ہوتا نظر آرہا ہے اور یو این او کے جملہ 193ممالک میں سے 75فیصد یعنی 145 ممالک اب تک فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرچکے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 13 ممالک فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرچکے ہیں جن میں اسپین، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، پرتگال، آئرلینڈ، ناروے ، سلووینیا، بہاماس، جمیکا، بارباڈوس، آرمینیا، اور ٹرینیڈا شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان میں سے امریکہ واحد رکن ہے کہ جس نے اب تک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم نہیں کیا۔ حالانکہ دیگر دو مستقل ارکان چین اور روس نے نومبر 1988سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رکھا ہے ۔ دوسری جانب کینیڈا جی سیون ممالک کا وہ پہلا ملک ہے کہ جس نے فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کیا ہے ۔ اسی طرح جی 20 کے ممالک میں سے 13 اور نیٹو اتحاد کے 32 میں سے 15 ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر رکھا ہے ۔ واضح رہے کہ دو ریاستی حل کے تحت ریاست فلسطین غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر مشتمل ہوگی اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہوگا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے آزاد ریاست کا قیام فلسطینیوں کا حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں خونریزی کسی صورت قابل قبول نہیں۔ فلسطین کے حوالے سے اعلیٰ سطح کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کیلئے ریاست کا قیام ان کا ایک بنیادی حق ہے انعام نہیں۔ انٹونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ فلسطین کا دو ریاستی حل ناگزیر ہے اس کیلئے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واحد حل وہی ہے جس میں دو آزاد ریاستیں ایک دوسرے کو تسلیم کریں، دونوں ریاستیں مکمل طور پر عالمی برادری کا حصہ بنیں۔ یو این سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے ، فلسطین میں ہونے والی خونریزی کی صورتحال قابل قبول نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی اور لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے دو ریاستی حل کا حصول خطے میں ڈراؤنے خواب سے نکلنے کا واحد راستہ ہے ۔ سکریٹری جنرل نے کہا کہ مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی مسلسل تعمیر و توسیع کا کوئی قانونی جواز پیش نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کو ہر صورت روکنا ہوگا، یو این سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ الحاق کا خطرہ اور آباد کاروں کے تشدد کی شدت کو روکنا بھی ضروری ہے ۔