سپریم کورٹ نے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیئے جانے سے متعلق آرٹیکل 370 کی دفعات کو غیر مؤثر کئے جانے کی آئینی و قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی اور ریاست میں جاری کرفیو واپس لینے سے متعلق درخواستوں پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ درخواست گزار منوہر لال شرما نے جسٹس این وی رمنا کی بنچ کے سامنے کیس کا ذکر کیا۔ایم ایل شرما نے دلیل دی کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو ختم کئے جانے کا مرکزی حکومت کا فیصلہ غیر آئینی ہے اور پاکستان اقوام متحدہ میں چیلنج کرنے جا رہا ہے،ایسا نہ ہو کہ ہندوستان، جموں کشمیر کو ہمیشہ کے لئے کھو دے۔
اس پرجسٹس رمننا نے پوچھا’’کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ ہندوستان کے آئینی ترمیم پر روک لگا دے گا؟‘‘ اس پر درخواست گزار نے تسلیم کیا کہ ایسا نہیں ہے۔اس کے بعد عدالت عظمی نے شرما کی درخواست پر فوری سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اس پرسماعت کے لئے تاریخ مقرر کریں گے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرٹیکل 370 میں جو ترمیم کی ہے وہ مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔ حکومت نے اس معاملہ میں من مانی کرتے ہوئے غیر آئینی طریقے سے کارروائی کی ہے۔
قابل غور ہے کہ ایسی ہی ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے جس میں جموں – کشمیر سے فوری طورپر کرفیو ہٹانے اور نظر بند کئے گئے رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ عرضی تحسین پونےوالا نے دائر کی ہے۔ ان کے وکیل نے بھی اس معاملہ کو جسٹس رمننا کی بنچ کے سامنے ہی کیا، لیکن انہوں نے اس معاملہ میں فوری سماعت سے انکار کردیا۔جسٹس رمنا نے تحسین پونےوالا کو وہی جواب دیا کہ چیف جسٹس خود اس کی سماعت کے لئے تاریخ مقرر کریں گے۔