الحدیدہ پر اسرائیلی حملے کا جواب ضرور دیں گے : حوثی

   

صنعاء : یمن کے حوثی رہنما نے جمعرات کے روز پر زور انداز میں کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے 20 جولائی کو الحدیدہ پر کیے گئے حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا کہ یہ ہمارے لیے لازم ہے۔ خیال رہے اس حملے کے نتیجہ میں 9 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطہ بری طرح کشیدگی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔اسرائیل کی بیروت اور تہران میں دو اہم شخصیات کی ہلاکتوں میں ‘انوالومنٹ’ کے نتیجے میں کشیدگی تیزی سے بڑھی ہے۔ ایران اور حزب اللہ نے اسرائیل سے ان واقعات کا بدلہ لینے کا کہہ کر خطے میں جنگی خطرات اور بڑھا دیے ہیں۔ جبکہ اسرائیل جو پہلے سے جنگ کیلئے تیار ہے ، امریکی جنگی کمک بھی اس کیلئے خطے میں پہنچ چکی ہے۔ اب حوثی رہنما کا یہ بیان کشیدگی کی فضا میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔حوثی رہنما عبدالملک الحوثی نے ایک ٹی وی تقریر میں کہا ہے کہ 20 جولائی کو اسرائیل نے الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ کر کے ایندھن ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں کو ہدف بنایا تھا۔ اس لیے یہ ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم اس کا جواب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ ہماری جنگ اس وقت عروج پر ہے۔خیال رہے ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروپوں میں حوثیوں نے بحری راستوں پر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ پچھلے نومبر سے شروع کر رکھا ہے اور اس میں آئے روز شدت اور جدت پیدا ہوئی ہے۔حوثیوں کی طرف سے اب تک کہا گیا ہے کل 177 جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حوثیوں کے یہ حملے بحیرہ احمر ، باب المندب اور خلیج عدن کی طرف کیے جا رہے ہیں۔عبدالملک الحوثی نے کہا ‘اسرائیلی حملوں کے جواب دینے میں تاخیر ایران اور ہمارے علاقائی اتحادی کی حکمت عملی کا حصہ ہے کہ ہم جب چاہیں گے اور جہاں چاہیں گے حملہ کریں گے۔’ان کا مزید کہنا تھا اس تاخیر کی بلاشبہ یہ بھی وجہ ہے کہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو مؤثر رد عمل دینا چاہتے ہیں اور یہ فیصلہ سب نے مل کر کیا ہے۔پچھلے تقریبا دو ہفتے تک حوثیوں نے اسرائیل پر حملے روکنے کے بعد سے دوبارہ حملے شروع کیے ہیں۔ حوثی سربراہ کا یہ بیان ان حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔