خرطوم، 09 نومبر (یو این آئی) دارفور کی حکومت کے ایک معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز نے گذشتہ ماہ کے آخر میں الفاشر شہر میں داخل ہونے کے بعد شہریوں کو قتل کر کے ان کی لاشیں دفن اور جلانے جیسے مظالم کیے ۔ ذرائع کے مطابق گرفتار قیدیوں کو مختلف حراستی مراکز میں منتقل کیا گیا جبکہ بعض کو نیالا بھیج دیا گیا۔ شہر میں شہریوں کے محفوظ راستے بند کر دیے گئے ہیں اور دو لاکھ سے زائد افراد کی زندگی اب بھی خطرے میں بتائی جا رہی ہے ۔ اقوام متحدہ نے حالیہ دنوں میں الفاشر میں شہریوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور لوٹ مار کی اطلاعات کی تصدیق کی تھی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ الفاشر میں موجود 200 لاکھ سے زائد افراد کی حالت اب بھی انتہائی خطرناک ہے اور ان کا انجام نامعلوم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپورٹ فورسز کی جانب سے کیے جانے والے جرائم فوری تحقیقات کے متقاضی ہیں تاکہ لاپتہ افراد کا پتہ چلایا جا سکے اور یہ معلوم ہو سکے کہ کس کی لاش دفن کی گئی یا جلائی گئی۔ گذشتہ عرصے میں سپورٹ فورسز کے الفاشر پر قبضے کے بعد اقوام متحدہ نے شہریوں کے قتل، اجتماعی زیادتی، لوٹ مار اور بے گھر کیے جانے کی اطلاعات دی تھیں۔متعدد شواہد جن میں سپورٹ فورسز کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ویڈیوز بھی شامل ہیں، نے شہر میں ہونے والے “وحشیانہ مظالم” کی تصدیق کی، جہاں رابطے مکمل طور پر منقطع ہو چکے تھے ۔ سوڈانی حکومت نے سپورٹ فورسز پر دو ہزار شہریوں کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا، جبکہ سپورٹ فورسز نے جرائم جنگ کی تردید کی، مگر کچھ مبینہ زیادتیوں کا اعتراف کرتے ہوئے تحقیقات کے آغاز کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اپریل سنہ2023ء کے وسط میں سوڈان میں شروع ہونے والی اس خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً بارہ ملین افراد بے گھر ہو گئے ، جس نے دنیا کی سب سے بڑی انسانی بحران اور قحط کے حالات پیدا کیے ۔
