القاعدہ کو برسوں سے تہران کی سرپرستی حاصل : منحرف سفارتکار

   

تہران: چند روز قبل تہران میں القاعدہ تنظیم کے دوسرے اہم ترین رہ نما ابو محمد المصری کے قتل کی خبر سے ایران کی جانب سے تنظیم کے عناصر اور ان کے اہل خانہ کی میزبانی کا معاملہ ایک بار پھر خبروں میں آ گیا ہے۔اگرچہ ایران ہمیشہ سے القاعدہ کے ارکان کو سینے سے لگانے کی تردید کرتا رہا ہے تاہم گذشتہ برسوں کے دوران کئی واقعات نے اس کے برعکس انکشاف کیا ہے۔ علاوہ ازیں خود ایرانی عہدیداران کے بیانات اور اس سلسلے میں سامنے آنے والی دستاویزات اور شواہد بھی اصل کہانی پیش کرتے ہیں۔اس حوالے سے ناروے میں مقیم سابق ایرانی سفارت کار محمد رضا حیدری نے باور کرایا ہیکہ القاعدہ تنظیم کے بعض عناصر اور ان کے اہلخانہ کافی طویل عرصے سے خفیہ طور پر ایران میں مقیم ہیں۔ واضح رہیکہ حیدری 2009ء میں عوامی احتجاج کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ایرانی حکام سے منحرف ہوگئے تھے۔فرانسیسی جریدے ’’لو بوان‘‘ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’’اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی اس بات کی متقاضی ہے کہ امریکہ کے دشمنوں کے ساتھ رابطے استوار کیے جائیں تا کہ خطے میں واشنگٹن کے مفادات پر ضرب لگائی جا سکے ۔ اس کہاوت کے مثل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے۔