اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں، کوئی طاقت کچھ بگاڑ نہیں سکتی

   

بچوں کو اخلاق و کردار سے آراستہ کرنے کی تلقین، بانسواڑہ میں سماعت قرآن کی اختتامی تقریب، حافظ شیخ محسن کا خطاب

بانسواڑہ ۔ 9 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بانسواڑہ ڈبل بیڈ روم مکانات میں سماعت قرآن برائے خواتین کا اختتامی پروگرام منعقد ہوا، یکم رمضان سے 16 رمضان تک حافظ سید آفتاب ولد احمد روزانہ دو پاروں کی تلاوت کررہے تھے، 16 دن میں مکمل قرآن کو پڑھا۔ ختم قرآن کے موقع پر شہر بانسواڑہ کے مختلف دیہاتوں سے مختلف محلہ واری سطح پر سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے نمائندہ سیاست حافظ وقاری شیخ محسن نے شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روزہ سال میں صرف رمضان میں ایک ماہ فرض ہے لیکن قرآن اور نماز سال کے 360 دن پڑھنے کا اہتمام کریں۔ رمضان میں جو عبادت تلاوت ذکر و اذکار کی جاتی ہیں غیر رمضان میں اس کا اہتمام ضرور کریں۔ نماز اور قرآن کی تلاوت روح کی غذا ہے۔ انسان کو بدن کی طاقت کے لئے مختلف کھانے پینے کی اشیا کی ضرورت پڑتی ہے ویسے ہی روح کی تقویت کے لئے عبادت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کا نصف حصہ گذر چکا ہے رمضان میں تین حصہ ہوتے ہیں۔ پہلا عشرہ رحمت کا دوسرا عشرہ مغفرت کا تیسرا حصہ دوزخ سے آزادی کا، آخری عشرہ میں اعتکاف اور شب قدرعی پانچ طاق راتوں کا خوب اہتمام کریں۔ آج کے اس پرفتن دور میں مسلمانوں کو طرح طرح کے مصائب و پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بس اس کا واحد راستہ تقوی اختیار کرنا ہے یعنی اللہ سے ڈرنا۔ اللہ کا ڈر پیدا ہوگیا تو دنیا کی کوئی طاقت کچھ بگاڑ نہیں سکتی، آج ہمارے ملک میں مسلمانوں کے ایمان کو سلب کرنے ی منظم سازش کی جارہی ہے۔ جب تک مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑتا ہے کوئی طاقت کچھ نہیں بگاڑسکتی ہے۔ انہوں نے خواتین کو موبائل سے اجتناب کرنے کی تلقین کی جب سے ہمارے پاس موبائل آیا جھوٹ عام ہوگیا، آپسی محبتیں ختم ہوچکی ہیں اور عبادت کا مزہ بھی ختم ہو چکا ہے۔ قرآن کی تلاوت ختم ہوچکی ہے۔ موبائل فون آج ہمارے گھر کا فرد بن گیا۔ اپنے لڑکیوں کو اس سے دور رکھیں۔ اپنے لڑکیوں کو عالمہ بنائیں، حافظ قرآن بنائیں تاکہ قیامت کے دن شفاعت کا ذریعہ بنے۔ حافظ صاحب نے آخری خطاب میں کہا کہ اپنے بچوں کو اخلاق و کردار کی تعلیم سے آراستہ کریں۔ بعد پروگرام حافظ سید آفتاب کو تہنیت پیش کی گئی۔ حافظ و قاری شیخ محسن کی رقت انگیز دعا پر اختتامی پروگرام عمل میں آیا۔ اس موقع پر حافظ محمد شعیب معین خان، محمد عبید خالد حسین، محمد کاظم کے علاوہ دیگر موجود تھے۔