مسجد ، مندر اور چرچ بھائی چارہ کی مثال، ہندوستان کو تلنگانہ سے سیکھنا چاہئے ، مسجد کی افتتاحی تقریب سے خطاب
حیدرآباد ۔25۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ سکریٹریٹ کے تحت مسجد ، مندر اور چرچ کی تعمیر کے ذریعہ تلنگانہ حکومت نے سارے ملک کیلئے ایک مثال قائم کی ہے۔ سکریٹریٹ کی مساجد کے افتتاح کے بعد چیف منسٹر نے اردو زبان میں مختصر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کا افتتاح خوشی کا ایک لمحہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اللہ کے دربار میں کھڑے ہوکر بولنے میں ڈر لگتا ہے لیکن وہ مفتی صاحب کے مشورہ پر اظہار خیال کر رہے ہیں۔ تلنگانہ میں بھائی چارہ کی برقراری کیلئے حکومت کی جانب سے ہر ممکن اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ریاست میں ہمیشہ امن اور بھائی چارہ برقرار رہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ دونوں مساجد شاندار پیمانہ پر تعمیر کی گئی ہیں اور سکریٹریٹ کی سابق مساجد سے کئی گنا بہتر ہیں۔ مجھے مساجد کی تعمیر پر بے حد خوشی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی شاہی مسجد حضور نظام کیلئے تعمیر کی گئی تھی اور حکومت نے اسی طرز پر مساجد کی تعمیر کی ہے۔ تلنگانہ اور ہندوستان کے مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ ملک میں ہر جگہ مسجد، مندر اور چرچ کی ایک ہی مقام پر تعمیر ہونی چاہئے۔ تلنگانہ نے سارے ملک کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔ تینوں عبادتگاہوں کی ایک مقام پر موجودگی کے ذریعہ یہ پیام دیا گیا کہ تین بھائی کس طرح اپنی اپنی عبادت کے ساتھ مل کر رہ سکتے ہیں۔ پیار محبت کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی یہ بہترین مثال ہے ۔ ہم نے زبردست مثال بنائی ہے اور سارا ہندوستان یہاں سے سیکھ سکتا ہے۔ سارے ملک میں اسی طرح کا ماحول ہونا چاہئے ۔ چیف منسٹر نے ریاست میں امن و امام کیلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے اپنی تقریر کو جئے تلنگانہ کے نعرہ سے ختم کیا۔ چیف منسٹر نے واپسی کے موقع پر عوامی نمائندوں اور مذہبی شخصیتوں سے فرداً فرداً ملاقات کی ۔ افتتاحی تقریب کیلئے مسجد کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا ۔ مسجد کی گنجائش کے اعتبار سے محدود دعوت نامے جاری کئے گئے۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی نے چیف منسٹر کو ٹوپی پیش کی اور تقریب کے دوران چیف منسٹر نے ٹوپی کو پہن رکھا تھا ۔ چیف منسٹر نے سلام کے ذریعہ اپنی تقریر کا آغاز کیا۔ سکریٹریٹ کی مسجد معتمدی اور مسجد ہاشمی کیلئے 1500 مربع گز اراضی الاٹ کی گئی اور 4 کروڑ کے مصارف سے تعمیری کام انجام دیئے گئے ۔ مندر کی تعمیر پر چار کروڑ خرچ کئے گئے جبکہ چرچ دو کروڑ کے مصارف سے تعمیر کیا گیا۔