الیکشن شیڈول کے اعلان کیساتھ ہی سیاسی سرگرمیاں تیز

,

   

رائے دہندوں کو رِجھانے کی بھرپور کوششیں ، مغربی بنگال اور ٹاملناڈو پر سب کی نظریں

کولکتہ : الیکشن کمیشن نے پانچ ریاستوں میں انتخابات کی تواریخ کا اعلان کردیا ہے تاہم تواریخ کے اعلان سے قبل ہی ان ریاستوں میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی تھیں اور ووٹرس کو رِجھانے کیلئے مختلف اسکیمات اور راحتوں کا اعلان کردیا گیا تھا تاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل ہی رائے دہندے کو راغب کیا جاسکے۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا آغاز 27 مارچ سے ہوگا تاہم مغربی بنگال اور ٹاملناڈو پر سب کی نظریں ہیں جہاں بنگال میں بی جے پی کا برسراقتدار ترنمول کانگریس سے سخت مقابلہ ہوگا، وہیں بی جے پی ٹاملناڈو میں برسراقتدار جماعت کے ساتھ مفاہمت کے ذریعہ اپنی طاقت کو مستحکم کرنے کی کوشش کرے گی۔ تواریخ کے اعلان سے عین قبل چیف منسٹر بنگال ممتا بنرجی نے کئی رعایتوں کا اعلان کردیا۔ ویسٹ بنگال اربن ایمپلائمنٹ اسکیم کے تحت یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی اجرت کو 144 روپئے سے بڑھاکر 202 روپئے کردیا گیا۔ غیرہنرمند مزدوروں کی اُجرت کو 172 روپئے سے بڑھاکر 303 روپئے نیم ہنر مندوں اور ہنرمند مزدوروں کیلئے نئے زمرہ متعارف کیا گیا۔ ممتا بنرجی کے اعلانات سے 56,500 ورکرس کو فائدہ حاصل ہوگا جن میں 40,500 غیرہنرمند، 8 ہزار نیم ہنرمند اور 8 ہزار ہنر مند شامل ہیں۔ دوسری طرف چیف منسٹر ٹاملناڈو ای پلانی سوامی نے بھی گولڈ لون معاف کرنے کا اعلان کردیا۔ اس میں کوآپریٹیو بینکوں کی جانب سے کسانوں اور غریب افراد کو دیئے گئے 6 علاقوں کے ان افراد کو گولڈ لون کی معافی ملے گی۔ رائے دہندوں کو راغب کرنے کی ان کوششوں کے درمیان خاص طور پر مغربی بنگال میں سیاسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر قائد و وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ترنمول کانگریس حکومت میں سیاسی تشدد اپنی انتہا پر پہنچ چکا ہے جبکہ ممتا بنرجی اس کو دوسرے نظریہ سے دیکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ایسی حکومت نہیں چاہتے جو ان کی سکیورٹی کو یقینی نہیں بنا سکتی۔ راجناتھ سنگھ نے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر بی جے پی ریاست میں برسراقتدار آتی ہے تو سیاسی تشدد کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ترنمول کانگریس ’’ماں متی منوش‘‘ نعرہ کے ساتھ اقتدار میں آئی ہے لیکن بعد میں کیا ہوا، اپنے تمام مقاصد کیلئے اس نعرہ کو پیروں تلے روندھ دیا گیا۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر نظر ڈالیں تو برسراقتدار ترنمول کانگریس ریاست میں کافی مستحکم ہے۔ تاہم بی جے پی ریاست میں اپنی طاقت کو بڑھانے کیلئے کوئی کسر چھوڑنا نہیں چاہتی، یہی وجہ ہے کہ کچھ عرصہ قبل ترنمول کانگریس کے بعض قائدین کو بی جے پی میں شامل کیا گیا۔