خصوصی جامع نظرثانی کے معاملے میں سپریم کورٹ کی ہدایت، آدھار کارڈ کو بطور شناخت قبول کرنے پر بھی زور
نئی دہلی : 14 اگست (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے آج الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ بہار میں جہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، خصوصی جامع نظرثانی کے بعد انتخابی فہرستوں سے حذف کئے گئے 65 لاکھ ووٹروں کی تفصیلات شائع کرے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالا باگچی کی بنچ نے کہا کہ لگ بھگ 65 لاکھ ووٹروں کے تعلق سے شفافیت درکار ہے کیوں کہ انہیں ووٹر لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ عوام کو اس تعلق سے وضاحت یا اصلاح طلب کرنے کا حق ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی ادارے کو حذف کردہ رائے دہندگان کی بوتھ واری فہرستوں کی اشاعت کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ان کو حذف کئے جانے کے وجوہات بھی بتانی ہوگی۔ یہ کام پنچایت اور بلاک ڈیولپمنٹ دفاتر کی سطح پر ہونا چاہئے۔ چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر میں ضلع واری حذف کردہ فہرستیں دستیاب رکھنا ہوگا۔ فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن کو آنے والے منگل تک اپنی افیشیل ویب سائٹ پر متعلقہ ڈیٹا اپلوڈ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ حذف کردہ ووٹروں کی فہرست کی سافٹ کاپیاں جو ڈسٹرکٹ الیکٹورل آفیسر کے ویب سائٹ پر دستیاب کرائی جائیں گی، ان تک عوام کی آسان رسائی کو یقینی بنانا ہوگا۔ عدالتی بنچ نے انتخابی ادارے کو ہدایت دی کہ حذف کردہ ناموں کے ساتھ اس عمل کی وجوہات کو بھی اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعہ عوام تک پہنچایا جائے۔ فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن کو یہ بھی ہدایت دی کہ شناخت قائم کرنے کے لیے آدھار کارڈ کو قابل قبول دستاویز کے طور پر قبول کیا گیا ہے۔ جسٹس باگچی نے کہا کہ 11 دستاویزات کی الیکشن کمیشن کی فہرست شہریوں کے لیے آسان معلوم ہوتی ہے لیکن آدھار اور ووٹر شناختی کارڈ (ای پی آئی سی) آسانی سے دستیاب رہتے ہیں۔ آپ کی طرف سے یہ گنجائش ہونی چاہئے کہ جنہوں نے ابھی تک کوئی دستاویز پیش نہیں کی، وہ اپنے آدھار اور ووٹر شناختی کارڈ بھی پیش کرسکتے ہیں۔ 29 جولائی کو سپریم کورٹ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر ووٹروں کو بڑے پیمانے پر انتخابی فہرستوں سے خارج کیا جاتا ہے تو عدالت فوری مداخلت کرے گی۔ مسودہ فہرست یکم اگست کو شائع کی گئی جبکہ قطعی فہرست 30 ستمبر کو شائع ہونا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا دعوی ہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ عمل کروڑوں اہل ووٹروں کو حق رائے دہی سے محروم کرسکتا ہے۔ خصوصی جامع نظرثانی (ایس آئی آر) کے بارے میں تنازعہ بڑھتا ہوا دیکھ کر بنچ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو مناسب طریقہ کار اختیار کرنے کا حق ہے۔ عدالتی بنچ نے ایک درخواست گزار کے اس بیان پر اتفاق نہیں کیا تھا کہ اسمبلی الیکشن والے بہار میں انتخابی فہرستوں پر خصوصی جامع نظرثانی کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں اور اسے کالعدم کردیا جانا چاہئے۔