الیکشن کمیشن پتھر ہے اور بی جے پی اس کی مالک

,

   

ادھو ٹھاکرے کی مرکز پر تنقید‘ٹھاکرے برانڈ کو ختم کرنے کی کوشش کا الزام

ممبئی۔19؍جولائی (ایجنسیز)شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی، مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو ’پتھر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر سندور لگانے سے اسے شیوسینا کا نام اور انتخابی نشان کسی اور کو دینے کا حق نہیں مل جاتا۔یہ بات ادھو ٹھاکرے نے شیوسینا۔یو بی ٹی کے ترجمان ’سامنا‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ’ٹھاکرے برانڈ‘ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن عوام ان کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں کل الیکشن کمشنر کا نام پتھر رکھ دوں تو کیا وہ سب چلے گا؟ الیکشن کمیشن نے جو کیا وہ غیر قانونی ہے کیونکہ وہ شیوسینا کا نام کسی اور کو دے ہی نہیں سکتا۔ وہ تو دہلی میں بیٹھے لوگوں کا آشیرواد ہے جس کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے۔بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے ادھو نے کہا کہ پارٹی کی پالیسی عوام کو ہمیشہ غیرمحفوظ، غیرمستحکم اور فکرمند بنائے رکھنا ہے لیکن لوگ ہمیشہ بے وقوف نہیں بنائے جا سکتے ۔انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی شیوسینا کو ختم نہیں کر سکتی۔ عوام آج بھی پارٹی سے جڑی ہوئی ہے اور جو لوگ بی جے پی کے ساتھ چلے گئے، ان کے جانے سے ہمیں سکون ملا۔ وہ وہاں جا کر بھی کچھ نہیں کر پائے۔ ادھو نے ریاست میں بڑھتی ذات پات پر مبنی سیاست پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی ہندو۔مسلم، کبھی مراٹھا۔غیر مراٹھا، کبھی برہمن۔غیر برہمن، اس طرح حکمرانوں نے صرف تقسیم کی سیاست کی ہے۔پبلک سیفٹی بل پر انہوں نے کہا کہ اس بل سے عورتوں پر ظلم یا جرائم رکنے والے نہیں ہیں۔ بل میں کٹر بائیں بازو کی اصطلاح شامل ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کٹر دیاں بازو خطرناک نہیں ہوتا؟انہوں نے کہا کہ بائیں بازو نظریات میں آزادی اظہار، برابری اور سماجی انصاف شامل ہیں جبکہ دائیں بازو مذہب اور سرمایہ دارانہ سوچ پر مبنی ہوتا ہے۔ انتہاپسند نظریات چاہے کسی طرف کے ہوں، انہیں چیلنج کرنا چاہیے۔ون نیشن۔ون الیکشن کے منصوبہ پر ٹھاکرے نے خدشہ ظاہر کیا کہ بی جے پی ملک میں ایک پارٹی کا نظام لانے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں ’ایک ملک، ایک قانون‘ نعرہ درست لگا لیکن اب یہ ’ایک پارٹی ایک انتخاب کی سازش بنتی جا رہی ہے۔