انتخابی حکام کی ٹی آر ایس کو کامیاب بنانے سازش کا الزام، ایم ششی دھر ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست نیوز) پردیش کانگریس الیکشن کوآرڈینیشن کمیٹی کے صدرنشین سابق وزیر ایم ششی دھر ریڈی نے اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے 24 جنوری کو دھرنا منظم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ششی دھر ریڈی نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس پارٹی نے فہرست رائے دہندگان میں بے قاعدگیوں اور لاکھوں کی تعداد میں ناموں کو حذف کرنے سے متعلق دستاویزی ثبوت کے ساتھ نمائندگی کی تھی لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔ 25 لاکھ سے زائد رائے دہندوں کے نام فہرست سے خارج کردیئے گئے ۔ چیف الیکٹورل آفیسر نے انتخابات کے بعد اعتراف کیا کہ ناموں کو حذف کرنے میں غلطی ہوئی ہے لیکن افسوس کہ آج تک غلطی کیلئے ذمہ دار عہدیداروں کی نشاندہی نہیں کی گئی اور نہ ان کے خلاف کارروائی کی گئی ۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ جب تک خاطی عہدیداروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، کس طرح تسلیم کیا جائے کہ الیکشن کمیشن فہرست رائے دہندگان کو درست کرنے میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکٹورل آفیسر رجت کمار نے شہر کے ہر اسمبلی حلقہ میں بڑے پیمانہ پر ناموں کے حذف کئے جانے پر معذرت خواہی کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت کی دوبارہ کامیابی کیلئے الیکشن کمیشن نے کام کیا ہے۔ کمیشن کے عہدیداروں نے حکومت کے ایجنٹس کی طرح خدمات انجام دی اور اپوزیشن کی شکایات کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بند سازش کے تحت رائے دہندوں کے نام فہرست سے خارج کردیئے گئے ۔ کانگریس نے بارہا الیکشن کمیشن کی توجہ بے قاعدگیوں کی جانب مبذول کرائی لیکن کمیشن کا رویہ افسوسناک رہا۔ جمہوریت میں اس طرح کے اقدامات کے ذریعہ عوام کو حق رائے دہی سے محروم کردیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ شہر میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں مکان نمبر کے بغیر ہی بھاری تعداد میں ووٹ موجود پائے گئے ۔ ایسے مکانات کے ناموں کو فہرست میں برقرار رکھا گیا ہے ۔ ششی دھر ریڈی نے کہا کہ کمیشن کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی الیکٹورل آفیسر نے غلطیوں کیلئے معذرت خواہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں تقریباً 12 فیصد رائے دہندوں کے نام فہرست سے خارج کردیئے گئے ۔ کانگریس کو شکست دینے کے مقصد سے الیکشن کمیشن نے ٹی آر ایس کے ساتھ ملی بھگت کرلی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو بے قاعدگیوں سے آگاہ کرنے کیلئے دھرنا منظم کیا جارہا ہے۔ اسی دوران کانگریس کے قومی کسان سیل کے نائب صدر ایم کودنڈا ریڈی نے اسمبلی اجلاس میں حکومت کے دعوؤں کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال 6 ماہ میں تلنگانہ میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے ۔ مشن بھگیرتا محض تشہیر تک محدود ہوگیا۔ زرعی شعبے اور کسانوں کی ترقی کے بارے میں حکومت کے دعوے بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اراضی سروے کے نام پر کئی بے قاعدگیوں کا موقع فراہم کیا ہے۔ یو پی اے دور حکومت میں قائم کردہ اداروں کا سہرا ٹی آر ایس اپنے سر باندھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی آئی آر کے قیام سے 35 لاکھ نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوسکتا ہے لیکن ٹی آر ایس حکومت نے اس پراجکٹ کو نظر انداز کردیا۔