انقرہ : دنیا کے کئی ممالک نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے جب کہ فلسطین، ایران، ترکی اور بعض مزاحمتی تنظیموں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ صدر ترکی اردغان نے امارات سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان جمعرات کو سفارتی تعلقات اور فلسطین کے مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ انضمام کو روکنے سے متعلق ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ ایران نے اس معاہدے کو خطرناک اور ناجائز قرار دیا ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا اقدام شرمناک ہے۔ متحدہ عرب امارات اپنے اقدام کے نتائج کا خود ذمہ دار ہو گا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا اقدام فلسطینیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے اب تک سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم سعودی شہری سوشل میڈیا پر اس معاہدے پر کڑی تنقید کررہے ہیں۔ فرانس نے بعض تحفظات کے ساتھ اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ فرانس کے وزیرِ خارجہ جین لی ڈرین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے مغربی کنارے کے الحاق کی منسوخی مثبت قدم ہے جسے عملی جامہ پہنانا چاہیے۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دوبارہ بامقصد مذاکرات کا موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔اردن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدے کا دار و مدار اسرائیل کے ردِ عمل پر ہوگا۔متحدہ عرب امارات کے پڑوسی ملک عمان نے اسرائیل اور اماراتی حکومت کے درمیان تعلقات کے استوار کرنے کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کیا جاسکے گا۔بحرین نے بھی کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے تاریخی اقدام سے خطے میں امن کی کوششیں مضبوط ہوں گی۔