امام مسجد پر تشدد اور امام ہی گرفتار

,

   

نئی دہلی : امام مسجد پر تشدد کرنے والے ہجوم میں شریک افراد کے بجائے پولیس نے امام کو ہی گرفتار کرلیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ریاست چھتیس گڑھ میں پولیس اسٹیشن کے نزدیک ہجوم نے امام مسجد کو مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعہ سے متعلق غیرملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 24 جنوری کو مولانا اصغر علی اپنے گھر سے مقامی گاؤں کے مدرسے کے لیے گئے جہاں وہ تقریباً 2 سال سے پڑھا رہے ہیں۔ بچوں کو پڑھانے کے بعد وہ دوپہر کے کھانے کے لیے گھر واپس آئے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی وہ کھانے کے لیے بیٹھے تو سیکڑوں افراد نے گھر کا دروازہ زور سے کھٹکھٹانا شروع کردیا اور کہا کہ مجھے ان کے ساتھ تھانے چلنا ہوگا تاہم ان لوگوں کے ساتھ کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا اس لیے میں نے جانے سے انکار کردیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق بعدازاں ان افراد نے مولانا اصغر علی کو گھسیٹ کر گاڑی میں بٹھایا اور تھانے کے قریب لے جا کر انہیں گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق مولانا اصغر علی کو بتایا گیا ہے کہ انہیں ایک سابقہ مدرسہ کے طالب علم کے واٹس ایپ اسٹیٹس کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔