امتناع سے انکار کے سابق فیصلے سے انحراف

   

سپریم کورٹ 10 فیصد تحفظات کے تنازعہ کی سماعت پر آمادہ
نئی دہلی۔یکم جولائی(سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے دو شنبہ کو 16 جولائی کی سنوائی کے فیصلے سے اختلاف کیا جس میں معاشی طور پر کمزور طبقات کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس بی آر گوئی پر مشتمل بنچ نے کہا کہ اس ملک پر طویل سماعت کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے مرکز کی جانب سے معاشی طور پر کمزور طبقات کو 10 فیصد رعاتیں دینے کا جو اعلان کیا تھا۔ اس پر بعض لوگوں نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف درخواست داخل کی تھی جس پر امتناع سے عدالت نے انکار کردیا تھا۔ ایک درخواست گزار نے دستور کی سرسمہ دفعہ 103 بابتہ 2019ء کو منسوخ کرنے کی عدالت سے استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ یہ بھی دستور کے بنیادی ادعا کی خلاف لازمی ہے اور معاشی اساس پر تحفظات کا دارومدار ہے جو عمومی ہے اور اس طرح جملہ تحفظات کی 50 فیصد حد کو عبور نہیں کیا جاسکتا۔ مرکز نے دستور میں ترمیم کی بل کے ذریعہ مومی زمرے کے امیدواروں کو جن کا تعلق غربت سے ہو، انہیں فائدہ پہنچانے کا دعوی کیا تھا۔ 8 جنوری 2015ء اور 9 جنوری 2019ء کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے اس بل کو منظوری دے دی تھی اور صدر جمہوریہ کو وفد نے اس پر دستخط بھی کردیئے تھے۔ اس سے تحفظات کا کوٹہ 50 فیصد سے تجاوز کرسکتا ہے۔