بی جے پی صدر سے تہنیت قبول کرناباعث حیرت، محمد علی شبیر کا ٹوئیٹ
حیدرآباد: مجلس کے رکن پارلیمنٹ اورنگ آباد امتیاز جلیل اور بی جے پی کے ریاستی صدر بنڈی سنجے کی تصویر کے سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مجلسی رکن پارلیمنٹ اپنے دفاع میں ٹوئیٹر پر وضاحت کی تو دوسری طرف کانگریس نے اس تصویر کو دونوں پارٹیوں کے درمیان دوستی کا ثبوت قرار دیا ۔ سوشیل میڈیا میں وائرل دونوں قائدین کی خوشگوار موڈ میں تصویر کی اشاعت کے بعد امتیاز جلیل نے ٹوئیٹر پر وضاحت کی کہ چند دن قبل مرکزی حکومت کی کمیٹی برائے شہری ترقی نے حیدرآباد کا دورہ کرتے ہوئے حکومت کی اسکیمات کا جائزہ لیا تھا۔ روایت کے مطابق مقامی رکن پارلیمنٹ کمیٹی کے ہر رکن کو تہنیت پیش کرتے ہیں۔ اسی کے تحت بنڈی سنجے نے ان کی تہنیت کی۔ امتیاز جلیل نے اپنی وضاحت کے درپردہ بنڈی سنجے سے ملاقات اور تصویر کو تسلیم کرلیا ہے۔ پارلیمنٹری کمیٹیوں میں شامل رہے ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی رکن چاہیں تو تہنیت سے انکار کرسکتے ہیں۔ ایسے شخص سے تہنیت قبول کرنا جس نے مسلمانوں اور حیدرآباد کے بارے میں زہر آلود بیانات دیئے ہیں، باعث حیرت ہے۔ سوشیل میڈیا پر عوام کو اس بات پر تعجب ہوا کہ بنڈی سنجے کے ساتھ خوشگوار موڈ میں تصویر لی گئی ۔ اسی دوران کانگریس کے سینئر لیڈر محمد علی شبیر نے امتیاز جلیل کے ٹوئیٹ پر جوابی ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصویر فرضی نہیں ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ بی جے پی اور مجلس خفیہ حلیف ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ آپ دونوں دوستی کی گرمجوشی میں اپنی مسکراہٹ کو نہیں چھپاسکے۔ محمد علی شبیر نے لکھا کہ کم از کم عوام آپس میں دوستوںکی طرح رہیں اور آپ لوگوں کی زہر آلود تقریروں سے متاثر ہوکر آپس میں نفرت کو نہ پھیلائیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر امتیاز جلیل حقیقی معنوں میں مسلمانوں کے ہمدرد اور بی جے پی کے مخالف ہوتے تو وہ بنڈی سنجے سے تہنیت قبول نہ کرتے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ٹی وی کے ایک حالیہ پروگرام میں امیت شاہ نے اعتراف کیا کہ مغربی بنگال میں مجلس کے مقابلہ سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔